پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے امریکی شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں اور اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر زور دیں گے۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کثیرالجہتی کے لیے پاکستان کے ثابت قدم عزم اور عالمی امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کا اعادہ کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اتوار کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے امریکہ روانہ ہوئے۔
’وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں مسئلہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازع سمیت دیرینہ مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیں گے۔‘
دوسری طرف اتوار کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
’توقع ہے کہ اپنے خطاب میں وزیراعظم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل دیرینہ مسائل جیسے کہ فلسطین اور کشمیر کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیں گے۔
’وہ بین الاقوامی اقتصادی تعلقات میں عدم مساوات کو دور کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کی اہمیت پر بھی زور دیں گے۔‘
دفتر خاقرجہ کے مطابق: ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس پاکستان کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے اہم مسائل پر اپنے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف انسانوں کو ملکوں اور عالمی ترقی کے ایجنڈوں میں مرکزی اہمیت دینے کی پاکستان کی ترجیح کو اجاگر کریں گے۔‘
دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آنے والے رکن کے طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے، تنازعات کے روک تھام، امن کو فروغ دینے اور عالمی خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے اسلام آباد کے عزم کا اظہار کریں گے۔‘
وزیر اعظم شہباز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کئی اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں شرکت بھی کریں گے، جن میں ’سمندری پانی کی سطح میں اضافے سے لاحق خطرے پر اعلیٰ سطحی اجلاس‘ اور ’امن کے لیے قیادت‘ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کھلی بحث شامل ہیں ۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم پائیدار ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی سطح پر درکار اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے عالمی رہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سمیت کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جانا چاہیے: گوتریش
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں سالانی اجلاس سے قبل عرب نیوز سے انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریش نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے بارے میں کہا کہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جانا چاہیے۔
انتونیو گوتریش نے خطے میں فوری فائر بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات بننے نہیں دیا جا سکتا۔
جنرل سیکرٹری نے کہا کہ ’مواصلاتی آلات کے ذریعے حملے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ہمہ گیر جنگ کے خدشات کو جنم دے رہے ہیں اور ہمیں ہر قیمت پر کسی نئی جنگ سے بچنے کی ضرورت ہے۔‘
غزہ کے بارے میں انتونیو گوتر کا کہنا تھا کہ ’یہ جنگ طویل ہوگئی ہے اور جنہوں نے غزہ جنگ شروع کی وہی اس کے ذمہ دار ہیں لیکن ہمیں اس جنگ کو روکنا ہو گا۔‘
جنرل سیکرٹری نے کہا کہ غزہ تنازع ’مدت، تباہی اور لوگوں کی تکالیف‘ کے لحاظ سے ان کی توقعات سے تجاوز کرگیا ہے۔
انہوں نے عالمی عدالت انصاف کے تمام فیصلوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسئلے کو سیاسی حل کی ضرورت ہے۔
افغان طالبان کی تنقید
اقوام متحدہ کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کے نامزد نمائندے سہیل شاہین نے عالمی ادارے کو ’امارت اسلامیہ‘ کو 79ویں جنرل اسمبلی میں شرکت کی دعوت نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں سہیل شاہین نے کہا: ’امارت اسلامیہ کو افغانستان کے عوام کی حمایت حاصل ہے اور پورے ملک پر اس کی رِٹ قائم ہے لیکن پھر بھی افغانستان کے نمائندے یا وفد کو اجلاس کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔‘
سہیل شاہین اقوام متحدہ میں امارت اسلامیہ کے نامزد نمائندے ہیں لیکن انہیں اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔