اقوام متحدہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر پیر کو جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کرنے سے دستبردار ہو گئے۔
غلام اسحاق زئی نے گذشتہ ماہ ختم کی جانے والی صدر اشرف غنی کی حکومت کی نمائندگی کی تھی۔ انہیں طالبان مخالف تقریر کرنی تھی لیکن پیر کے ابتدائی گھنٹوں کے دوران ان کا نام مقررین کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
اسمبلی کے صدر کی ترجمان مونیکا گرےلی نے اے ایف پی کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک عام بحث میں اپنی شرکت سے دستبردار ہوگیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کے مشن نے اس دستبرادری کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
طالبان نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان کے نئے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو ’شرکت‘ کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔
خط میں اصرار کیا گیا کہ اسحاق زئی عالمی ادارے میں ’افغانستان کی مزید نمائندگی‘ نہیں کرتے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا مستقل نمائندہ نامزد کیا ہے۔
یہ خط اس وقت آیا جب انتونیو گوئتریس کو 15 ستمبر کو اسحاق زئی کا ایک علیحدہ خط موصول ہوا جس میں جنرل اسمبلی کے سیشن کے لیے افغانستان کے وفد کے ناموں کی فہرست تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس خط میں اسحاق زئی کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا مستقل مندوب ظاہر کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ اب تک اسحاق زئی کو افغان مشن کا سربراہ تسلیم کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اسمبلی میں خطاب سے ’صرف مشن ہی دستبردار‘ ہوسکتا ہے۔
اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے افغان مشن کا کوئی اہلکار دستیاب نہیں ہوسکا ہے۔
نو رکنی ’کریڈینشلز‘ کمیٹی جس میں امریکہ، روس اور چین شامل ہیں طالبان کی درخواست پر فیصلہ کریں گے لیکن اب تک اس پر کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوسکا ہے۔