انڈین ریاست راجستھان کے شہر جے پور میں واقع البرٹ ہال میوزیم میں رکھے شاہی نوادرات کو چوہوں کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
چوہوں کے زمین میں تباہی مچانے اور عجائب گھر اور اس کے نوادرات کی طرف بڑھنے کی وجہ سے البرٹ ہال میوزیم کو دو دن کے لیے بند کر کے چوہوں سے نجات کی خاطر ماہرین کو طلب کیا گیا ہے۔
یہ عجائب گھر 1887 میں کھولا گیا تھا، جو ملکہ وکٹوریہ کے بیٹے پرنس آف ویلز، البرٹ ایڈورڈ کے نام سے موسوم ہے۔ عجائب گھر میں جے پور کے شاہی خاندان کی کئی نسلوں کی ملکیتی اشیا یہاں موجود ہیں۔ عجائب گھر کی انتظامیہ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ گذشتہ مالی سال میں نو لاکھ سے 10 لاکھ لوگ عجائب گھر دیکھنے آئے، جس سے کم از کم پانچ کروڑ انڈین روپے (ساڑھے چار لاکھ پاؤنڈ) کی آمدنی ہوئی۔
جے پور ڈولپمنٹ اتھارٹی (جے ڈی اے) کے حکام نے بتایا کہ اب تقریباً 30 افراد پر مشتمل ٹیم چوہوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔ ٹیم میوزیم اور اس کے تاریخی میدانوں میں چوہوں کے سوراخوں کے قریب زہر لگا چارہ رکھ رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زہر لگے چارے میں زنک فاسفیٹ اور کھانے کا تیل شامل ہوتا ہے تاکہ چوہوں کو متوجہ کر کے انہیں مارا جا سکے۔ ان چوہوں نے باغات اور میوزیم کے اردگرد کے مقامات کو کافی حد تک نقصان پہنچایا ہے۔
اس دوران میوزیم کی طرف جانے والی سڑکیں بھی بند رہیں گی اور امید نہیں کہ یہ مقامات آپریشن کی ممکنہ کامیابی تک بدھ تک دوبارہ کھل پائیں گے۔
یہ مہنگا اقدام شہر کے کچھ انتہائی قیمتی تاریخی نوادرات کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے، جن میں دو ہزار 346 سال قدیم مصری ممی ’توتو‘ کا تابوت، ساڑھے آٹھ میٹر ضرب چار میٹر کا ایک عظیم 17 ویں صدی کا فارسی قالین اور مشہور راجپوت جنگجو قبیلے کے ہندوستانی سپاہیوں کی بندوقیں اور اسلحہ شامل ہیں۔
میوزیم کے انچارج سپرنٹنڈنٹ محمد عارف نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ نوادرات کی نمائش کے لیے بنے شیشے کے کیسوں میں تلواریں، پستول، خنجر، جنگی کلہاڑیاں، بھالے، نیزے، ریوالور، بندوقیں، بارود کی فلاسکس، ٹانگوں اور بازو کے گارڈز، جوتے، سینہ پوش، ہیلمٹ، انگلیوں پر پہنے جانے والے گارڈز، ایئر گنز اور تیر کمان شامل ہیں جو جے پور کے شاہی خاندان اور ان کی فوج نے استعمال کیے۔ یہ نوادرات البرٹ ہال میوزیم میں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے احتیاط سے محفوظ ہیں۔
میوزیم کے سپرنٹنڈنٹ محمد عارف نے بتایا: ’تقریباً 138 سال سے جب 1876 میں پرنس آف ویلز البرٹ ایڈورڈ نے میوزیم کا سنگ بنیاد رکھا، حکام نے میوزیم میں شاہی خاندان کی ملکیتی اشیا کی دیکھ بھال کی۔ یہاں تاریخ کے کچھ انتہائی قیمتی نوادرات رکھے گئے ہیں۔‘
اگرچہ چوہوں نے ابھی تک میوزیم کی عمارت کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچایا اور اندر موجود نوادرات بھی محفوظ ہیں لیکن محمد عارف نے کہا کہ خوف یہ ہے کہ اگر چوہوں کو روکا نہ گیا تو وہ زمین کے نیچے سے میوزیم میں گھس سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میوزیم کے تاریخی رام نواس باغ میں مٹی کے بڑے بڑے ڈھیر دیکھے گئے ہیں، جہاں سڑک کنارے خوانچہ فروش اور ریڑھی والے کھانے پینے کی اشیا فروخت کرتے ہیں۔
انہوں نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’ہم نے نوادرات کو محفوظ رکھا اور ان کی حفاظت کی۔ میوزیم کے حکام یہ خطرہ مول نہیں لینا چاہتے کہ چوہے صدیوں اور تہذیبوں سے جمع کی گئی بعض انتہائی قیمتی اشیا پر حملہ کریں۔‘
© The Independent