پاکستانی پروفیسر ڈاکٹر مہرین عالم نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی ایپ تیار کی ہے، جس کا مقصد ان کے مطابق ’گھریلو تشدد کا خاتمہ اور ایک خوش حال معاشرے کی تشکیل‘ ہے۔
اسلام آباد میں فاسٹ یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر مہرین عالم کے اس مصنوعی ذہانت کے پورٹل کی مدد سے گھریلو تشدد جیسے مسائل سے دوچار افراد رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ان کے مطابق اس ایپ کی خاص بات ایسے افراد کو سہولت فراہم کرنا ہے، جو سماجی اور قانونی ماہرین سے رجوع کرنے میں مشکل کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر مہرین نے انڈپینڈٹ ادرو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر تحقیق کر رہی تھیں، اس لیے انہوں نے سوچا کہ اس ٹیکنالوجی کو سماجی مسائل کے حل کے لیے استعمال کیا جائے۔
ان کے مطابق: ’یہ ایپ متاثرین کو بغیر کسی سماجی دباؤ یا شرمندگی کے گھریلو تشدد سے متعلق مسائل پر بات کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول مہرین: ’یہ ایپ نان ججمنٹل ہے، یعنی یہ کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتی اور مکمل رازداری برقرار رکھتی ہے۔‘
اس ایپ کے استعمال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صارفین کو صرف اپنے براؤزر پر ’Stop Abuse Now‘ لکھنا ہوگا، جہاں وہ چیٹ بوٹ کے ذریعے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ چیٹ بوٹ انگریزی اور رومن اردو دونوں زبانوں میں دستیاب ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ایپ سب سے پہلے صارف کے مسئلے کو سمجھتی ہے اور متاثرہ فرد کی نوعیت کے مطابق تجاویز دیتی ہے۔ مثلاً کیا یہ مسئلہ دوسروں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل ہو سکتا ہے؟ یا کیا خاندان کے کسی فرد کو شامل کرنا مفید ہوگا؟
اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایپ متاثرہ فرد کو قانونی ثبوت اکٹھا کرنے، قانونی مدد حاصل کرنے میں رہنمائی کے ساتھ ساتھ شیلٹرز ہومز کے بارے میں آگاہی بھی دیتی ہے۔
ڈاکٹر مہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی تحقیق کے دوران یہ نوٹ کیا کہ گھریلو تشدد صرف خواتین تک محدود نہیں، بلکہ بچے، بزرگ، مرد اور خاص طور پر خواجہ سرا بھی اس کا شکار ہیں۔
ان کے مطابق یہ مسئلہ سماجی اور اقتصادی پس منظر سے بالاتر ہے اور دنیا کے کسی بھی خطے یا طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص اس کا شکار ہو سکتا ہے۔