اسلام آباد میں خواتین پر تشدد کی وائرل ویڈیو کی اصل کہانی کیا تھی؟

اسلام آباد میں خواتین پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خواتین پر تشدد کی ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کیا کہ ’وقوعہ گذشتہ ماہ 23 فروری کا ہے جس پر مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے (سوشل میڈیا)

پاکستان میں اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک مرد کو دو خواتین پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

جس کے بعد اتوار ہی کی شب پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ ماہ پیش آیا جس کا ملزم ضمانت بھی لے چکا ہے لیکن ویڈیو اب منظر عام پر آنے کے بعد خواتین کے لیے انصاف اور ملزم کی شناخت کے حوالے بحث سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہوا کہ ملزم کون تھا جس نے خواتین پر تشدد کیا اور اس نے ایسا کیوں کیا؟

خواتین پر تشدد کی ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کیا کہ ’وقوعہ گذشتہ ماہ 23 فروری کا ہے جس پر مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے۔ وقوعہ کے دن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا ’ملزم کے خلاف چالان مجاز عدالت میں پیش کرکے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔‘

جوڈیشل ریمانڈ کے بعد ملزم کی اب ضمانت ہو چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو نے اسلام آباد پولیس سے رابطہ کیا تو ایس پی سٹی خالد اعوان نے بتایا کہ ’ہم نے واقعے پر کارروائی کرنے کے لیے ویڈیو وائرل ہونے کا انتظار نہیں کیا، یہ واقعہ تین ہفتے پہلے کا ہے اور اسی رات ہم نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم کی گاڑی نمبر سے اس کی تفصیل حاصل کر کے اسے گرفتار کیا گیا۔‘

مارگلہ تھانہ، جہاں مقدمے کا اندراج ہوا تھا وہاں کے ایس ایچ او سلیم رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مدعی نے راضی نامہ کر لیا ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت دے دی ہے۔‘

سلیم رضا نے بتایا کہ تنازع کی وجہ یہ تھی کہ ’ان خواتین کی کسی ویڈیو میں ملزم کی فیملی کی اتفاقیہ جھلک تھی، جو انہوں نے کسی عوامی مقام پر بنائی تھی۔ ملزم نے ان سے رابطہ کر کے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہا تو خواتین نے وڈیو سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کر دی۔‘

ایف نائن میں فاسٹ فوڈ میکڈونلڈ کی پارکنگ میں ’ملزم نے انہیں پہچان لیا کہ یہ وہی خواتین ہیں، خواتین اس وقت اپنی وڈیو بنا رہیں تھیں ملزم کو شک گزرا کہ یہ پھر سے اس کی ویڈیو بنا رہی ہیں، وہاں  سے بات دوبارہ شروع ہوئی جس کے بعد ملزم نے متشدد رویہ اپناتے ہوئے خواتین پر تشدد کیا۔‘

سلیم رضا نے مزید بتایا کہ ’ملزم اسلام آباد میں رہائش پذیر اور پراپرٹی کے بزنس سے منسلک ہے۔‘ 

واقعے کے مقدمے کا اندراج تھانہ مارگلہ میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں ہوا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق وقوعہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن میں واقع میکڈونلڈ کی پارکنگ میں پیش آیا جب ملزم نے سفید مرسڈیز میں خواتین کی گاڑی کا راستہ روکا اور ڈرائیونگ نشست پر بیٹھی خاتون سے جھگڑنے لگا اور گاڑی چھیننے کی کوشش کی۔

متاثرہ خاتون کے مطابق ان کی بیٹی ڈرائیونگ سیٹ پر موجود تھی۔

ملزم نے اپنے دوستوں کی مدد سے انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا اور تشدد کیا۔

اس کے بعد ملزم نے بیگ چھینے جس میں بیس لاکھ کیش تھا اور دس تولے سونا بھی، وہ کیش اور زیور لے کر فرار ہو گئے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق وہاں موجود لوگوں نے ویڈیو بنائی جو بعد ازاں بطور ثبوت پولیس کو دی گئی۔

سوشل میڈیا پر صارفین کا ردعمل

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹویٹر) پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین کا غصے سے بھرپور ردعمل سامنے آیا جس میں پولیس سے خواتین کے تحفظ و انصاف کی فراہمی کا تقاضہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا صارف ثمینہ کوثر کہتی ہیں کہ ’ہمیں اس پر عملی اور متوازن انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی شخص کسی خاتون کو ہراساں کرتا ہے یا اس کی گاڑی پر حملہ کرتا ہے، تو قانون کے مطابق اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

’خواتین کے گاڑی چلانے کے حق اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست اور معاشرے دونوں کی ذمہ داری ہے۔‘

صارف حمزہ خان کہتے ہیں کہ ’اسلام آباد میں خاتون پر وحشیانہ تشدد، اور تماشائی تماشا دیکھتے رہے، کل ہی پاکستان میں ’عالمی یوم خواتین‘ منایا گیا تھا، مگر آج ایک عورت سڑک پر ظلم سہہ رہی ہے۔‘

علینہ شگری نے لکھا کہ ’خواتین پر تشدد کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔اس بندے کو بھی اسی طرح سرعام سڑک پر گھسیٹا جائے۔‘


صحافی بشارت راجہ نے لکھا کہ ’قطع نظر اس کے کہ غلطی خاتون ہی کی کیوں نہ ہو مگر تشدد کی اجازت کون سا مہذب معاشرہ دیتا ہے، ہم بحیثیت معاشرہ پاتال میں گر چکے ہیں، ہمارا شمار مہذب معاشروں میں نہیں ہوتا۔‘


 
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان