غزہ: اسرائیلی فورسز کے ڈرون حملے میں صحافیوں سمیت نو افراد چل بسے

شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال کے مطابق ’بیت لاہیا کے علاقے میں اسرائیل کی طرف سے ڈرون کے ذریعے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد صحافیوں اور فلاحی تنظیم الخیر کے متعدد کارکنوں سمیت نو شہیدوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘

 11 فروری 2025 کو شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا کے علاقے میں منہدم عمارتوں کے درمیان سے لوگ گزر رہے ہیں (بشار طالب / اے ایف پی)

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ ہفتے کو شمالی غزہ کی پٹی میں میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں صحافیوں سمیت نو افراد جان سے چلے گئے۔

شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا: ’بیت لاہیا کے علاقے میں اسرائیل کی طرف سے ڈرون کے ذریعے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد صحافیوں اور فلاحی تنظیم الخیر کے متعدد کارکنوں سمیت نو شہیدوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘

حماس کے زیرانتظام فلسطینی علاقے میں وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے جان سے جانے والے نو افراد اور متعدد زخمیوں، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے، کو شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشین ہسپتال منتقل کیا گیا۔

حماس نے غزہ میں حملوں کے بعد اسرائیل پر فائر بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’قابض اسرائیل نے شمالی غزہ میں ہولناک قتل عام کیا، جس میں صحافیوں اور انسانی امدادی کارکنوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا جو جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

دوسری جانب ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ’بیت لاہیا کے علاقے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے اہلکاروں کے لیے خطرہ بننے والے ڈرون کو چلانے والے دو دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔‘

مزید کہا گیا کہ ’بعد ازاں، کئی اضافی دہشت گردوں نے ڈرون چلانے کا سامان اکٹھا کیا اور ایک گاڑی میں گھس گئے۔ آئی ڈی ایف نے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔‘

اسرائیلی فوج نے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی ہے جب حماس کے رہنما مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ثالث ملکوں کے ساتھ فائر بندی مذاکرات کر رہے ہیں۔

یہ حملہ 19 جنوری کے  فائر بندی کے اس معاہدے کی نازک صورت حال کو واضح کرتا ہے، جس کی بدولت غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر لڑائی بند ہو گئی۔

فلسطینی طبی حکام کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے باوجود اسرائیلی فائرنگ سے درجنوں افراد جان سے جا چکے ہیں۔

حماس نے ہفتے کو کہا کہ وہ صرف ایک امریکی اسرائیلی قیدی کو رہا کرے گی اور دیگر چار قیدیوں کی لاشیں اسی صورت میں حوالے کی جائیں گی کہ اگر اسرائیل فائر بندی معاہدے پر عمل کرے۔

حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر بہت دیر سے رکے ہوئے مذاکرات قیدیوں کی رہائی کے دن ہی شروع ہو جانے چاہییں اور 50 دن سے زیادہ جاری نہیں رہنے چاہییں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو غزہ اور مصر کی سرحد پر سٹریٹیجک کوریڈور سے واپس جانا ہوگا اور امداد کی ترسیل کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرنا ہوں گی۔

حماس کے عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ قیدیوں کے بدلے مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا