معروف پاکستانی ماہر تعمیرات یاسمین لاری نے غزہ میں فلسطینیوں کی ’مسلسل نسل کشی‘ پر فن تعمیر کے شعبے کا اہم ایوارڈ وولف پرائز 2025 قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ ایوارڈ لینے سے انکار اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کے باعث کیا۔
یاسمین لاری کے مطابق: ’اسرائیل نے جس طرح غزہ میں مظالم ڈھائے ہیں، اس کے بعد میں کیسے گوارا کر لوں کہ اسرائیل سے ایوارڈ لوں؟‘
’ہم اور کچھ تو نہیں کرسکتے مگر اصولی طور پر مظلوموں کے ساتھ کھڑے تو ہو سکتے ہیں۔ میرے دل نے یہ گوارا نہیں کیا کہ یہ ایوارڈ لوں، اس لیے میں نے انکار کر دیا۔‘
یاسمین لاری کے مطابق ’اسرائیل میں منعقد ہونے والے وولف پرائز کی انتظامیہ نے مجھے ایوارڈ دینے کے لیے ای میل کی اور میرا نمبر مانگا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے فون پر بات کی اور کہا کہ ہم آپ کے کام کی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور یہ ایک بہت بڑا ایوارڈ ہے اور ہم آپ کو دنیا کی دیگر شخصیات کے ساتھ یہ ایوارڈ دینا چاہتے ہیں۔‘
’جب میں نے انکار کیا تو وولف پرائز کی انتظامیہ نے کہا کہ ہم ایک غیر سرکاری تنظیم ہیں اور سیاست سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، مگر میں نے ایوارڈ لینے سے صاف انکار کر دیا۔‘
’وولف پرائز کی انتظامیہ نے یہ بھی آفر کی کہ اگر آپ اسرائیل نہیں آنا چاہتیں تو ہم ایوارڈ کی تقریب یورپ، امریکہ یا دنیا میں کہیں بھی منعقد کرسکتے ہیں، مگر میں نے ایوارڈ لینے سے معذرت کی۔‘
اسرائیل میں منعقد ہونے والے وولف پرائز 1978 سے سائنس دانوں اور فنکاروں کو دیا جانے والا ایک بین الاقوامی اعزاز ہے جس کا مقصد انسانی بھلائی اور اقوام کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
یہ ایوارڈ چھ شعبوں میں دیا جاتا ہے جن میں زراعت، کیمیا، ریاضی، طب، طبیعیات اور فنون شامل ہیں۔ فنون کا اعزاز تعمیرات، موسیقی، مصوری اور مجسمہ سازی کے درمیان باری باری دیا جاتا ہے۔
تعمیرات اور سماجی انصاف کے لیے کام کرنے والی یاسمین لاری نے وولف فاؤنڈیشن کو خط لکھ کر اس اعزاز پر شکریہ ادا کیا مگر واضح کیا کہ وہ غزہ میں جاری المناک نسل کشی کے پیش نظر اسے قبول نہیں کر سکتیں۔
یاسمین لاری اپنے فلاحی تعمیراتی منصوبوں اور پاکستان کی سب سے پسماندہ برادریوں کے لیے خدمات کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔
1980 میں انہوں نے اپنے شوہر سہیل ظہیر لاری کے ساتھ ’ہیریٹیج فاؤنڈیشن آف پاکستان‘ کی بنیاد رکھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب تک وہ 50 ہزار سے زائد پائیدار گھروں اور 80 ہزار سے زائد ماحول دوست چولہوں کی تعمیر کر چکی ہیں، جن میں مٹی، چونا اور بانس جیسے قدرتی مواد استعمال کیے گئے ہیں۔
یاسمین نے ایسی روایتی تعمیراتی تکنیکوں کو فروغ دیا ہے جو کم کاربن اخراج کے ساتھ ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر میں مدد دیتی ہیں۔ 2023 میں انہیں انسانی خدمت کے اعتراف میں برطانیہ کے شاہی ادارہ برائے تعمیرات (آر آئی بی اے) کی جانب سے رائل گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
یاسمین کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی حکام کے مطابق فائر بندی معاہدے کے باوجود گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید آٹھ افراد جاں سے گئے۔ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے غزہ میں اشیائے ضروریہ اور بجلی کی ترسیل بھی معطل کر دی تھی۔
سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی جارحیت میں اب تک 48 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
15 ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے غزہ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جہاں ہسپتال، سکول اور پوری رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔