لاہوری گیٹ میں بننے والی ٹرافیاں، جو بیرون ملک بھی جاتی ہیں

ٹرافیاں بنانے کے کام سے منسلک کاریگر مرزا عارف نے بتایا کہ یہ ٹرافیاں دبئی، لندن، افریقہ اور دیگر ممالک کو بھیجی جاتی ہیں۔

اندرون لاہور کے قدیمی علاقوں میں شمار ہونے والا لوہاری گیٹ ایک مصروف علاقہ ہے، جہاں پیتل اور تانبے کے برتنوں کے علاوہ کھیلوں میں انعامات کے طور پر دی جانے والی ٹرافیاں تیار کی جاتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ٹرافیاں بنانے والے کاریگر مرزا عارف نے بتایا: ’ہم باپ دادا کے وقت سے پیتل اور تانبے کے برتن بنانے کا کام کر رہے ہیں اور زمانہ قدیم سے ہمارا یہی پیشہ چلا آ رہا ہے۔ ہمارے ہاں پیتل اور تانبے سے بنی ٹرافیاں تیار کی جاتی ہیں، جو پاکستان سمیت بیرون ملک بھی بھیجی جاتی ہیں۔

’ان ٹرافیوں کو تیار کرنے میں خصوصی مہارت درکار ہوتی ہے اور یہ ہر قسم کے سائز اور قیمت میں دستیاب ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے پیتل کی شیٹ کاٹ کر اسے مشین پر ٹرافی کی صورت میں ڈھالا جاتا ہے اور بعدازاں اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے اس پر نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول مرزا عارف: ’یہ ٹرافیاں ہم دبئی، لندن، افریقہ اور دیگر ممالک کو بھیجتے ہیں۔ مقامی دکاندار بھی ہم سے ٹرافیاں خرید کر لے جاتے ہیں، جو بیرون ملک برآمد کی جاتی ہیں۔

’یہ ٹرافیاں سنوکر، گالف، کرکٹ، فٹ بال، نیزہ بازی، ٹینس اور ٹیبل ٹینس سمیت دیگر ایونٹس کے انعقاد پر انعام کے طور پر دی جاتی ہیں۔ ایک ٹرافی چھ ہزار روپے سے لے کر 15 سے 20 ہزار روپے تک فروخت ہوتی ہے اور اس میں خالص پیتل کا استعمال کیا جاتا ہے۔

’اس کی قیمت ٹرافی کے سائز پر منحصر ہوتی ہے۔ ایک ٹرافی عام طور پر ڈھائی سے تین فٹ کی ہوتی ہے اور اس کی تیاری میں پانچ سے چھ دن لگ جاتے ہیں۔ ہر کھیل کے مطابق ٹرافی کا منفرد ڈیزائن تیار کیا جاتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کو بھی یہی ہنر سکھا رہے ہیں کیونکہ محنت میں عظمت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب مشینوں کے ذریعے پلاسٹک کی ٹرافیاں بھی تیار ہو رہی ہیں، مگر یہ پائیدار نہیں ہوتیں اور کچھ عرصے بعد ہی ٹوٹ جاتی ہیں۔

بقول مرزا عارف: ’ہمارے پاس دستیاب پیتل کی ٹرافیاں سالہا سال چلتی ہیں اور ان کے رنگ میں بھی کوئی فرق نہیں آتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان