پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے: بلاول بھٹو

دریائے سندھ پر چھ متنازع نہروں کی تعمیر کے خلاف سندھ کی سیاسی جماعتیں تقریباً ایک سال سے سراپا احتجاج ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری 18 اپریل 2025 کو حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے ہیں (سکرین گریب، فیس بک پی پی پی)

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کو حیدرآباد میں پارٹی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور پاکستان کے عوام کینال کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں، وفاقی حکومت فوری طور پر یہ متنازع منصوبہ واپس لے ورنہ پیپلزپارٹی اس کے ساتھ نہیں چل سکے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں پانی کی منصفانہ تقیسم قومی و بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ یہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں آپ کی وزارتیں نہیں چاہییں، ہم آپ کی وزارتوں پر لات مارتے ہیں، ہمیں عزت چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پاکستان کے عوام مجوزہ کینال منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ عوامی حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے اور اب بھی اسی اصول پر قائم ہیں۔

’جب عمران خان نے دریائے سندھ پر  چھ کینالز بنانے کی بات کی تھی ہم نے اور آپ نے اس کی مخالفت کی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم نہ صرف ایک قومی بلکہ عالمی ذمے داری ہے، اور یہ معاملہ وفاق کی یکجہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں جب عمران خان نے دو کینالز کی اجازت دی تھی، تب بھی پیپلزپارٹی نے بھرپور مزاحمت کی تھی۔

انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو انہیں سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے انہیں یہ منصب دلایا۔

’ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہم پاکستان کھپے کہنے والے ہیں، ہماری بات سنو، ہم اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم مخالفت اصولوں کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ ہم مخالفت اس لیے کر رہے ہیں کہ وفاق خطرے ہیں۔‘

’عین ایسے وقت جب پورے ملک میں دہشت گردی کی آگ جل رہی ہے، آپ نے ایسا موضوع جیسا جس سے بھائی کے بھائی لڑنے کا خطرہ ہے۔ یہ ہم سب کو پیاسا مروانے کا منصوبہ ہے، اس پر پیپلز پارٹی نہ بولے تو کون بولے گا۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قومی مفاد کو ترجیح دی ہے، مگر اگر ہمارے اعتراضات نہ مانے گئے تو ہم وفاقی حکومت کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ متنازع کینال منصوبے کو فوری طور پر واپس لیا جائے، ورنہ پارٹی آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔ بلاول نے اعلان کیا کہ 25 اپریل کو سکھر میں ایک تاریخی جلسہ اور احتجاج کیا جائے گا تاکہ اس عوامی مؤقف کو مزید تقویت دی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دریائے سندھ پر چھ متنازع نہروں کی تعمیر کے خلاف سندھ میں احتجاج کا سلسلہ 2024 کے وسط سے شروع ہوا۔ سندھ کی سیاسی، سماجی تنظیموں اور قوم پرست جماعتیں مجوزہ نہروں کے خلاف تقریباً ایک سال سے سراپا احتجاج ہیں۔

رواں سال 10 مارچ کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ وفاقی اکائیوں کی سخت مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صدر کی حیثیت سے میں اس تجویز کی حمایت نہیں کر سکتا۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کر دے۔‘

’حکومت تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ، اتفاقِ رائے کی بنیاد پر قابلِ عمل اور پائیدار حل نکالا جا سکے۔‘

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گذشتہ ہفتے ٹھٹھہ میں پارٹی کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’نہروں کی تعمیر پر اگر وفاقی حکومت ضد پر قائم رہی تو پاکستان پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدہ ہونے میں ایک منٹ بھی نہیں لگائے گی۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظمِ پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی پر ضلع لاڑکانہ میں گڑھی خدا بخش میں واقع بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان کے باہر چار اپریل کو منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھی بلاول بھٹو نے نہروں کی تعمیر کی سخت مخالفت کی تھی۔

بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عوام کو نئی نہریں منظور نہیں تو پیپلز پارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی، آپ کے ساتھ نہیں۔ پیپلز پارٹی آپ کو ایسا فیصلہ نہیں کرنے دے گی جس سے وفاق کو نقصان پہنچے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان