محکمہ موسمیات کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں 26 اپریل سے 30 اپریل تک شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی کرتے ہوئے ہیٹ ویو ایڈوائزری جاری کرنے پر محکمہ صحت سندھ نے صوبے کے تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے تمام انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
محکمہ موسمیات نے گذشتہ روز ہیٹ ویو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26 اپریل سے ملک کے بیشتر علاقوں بشمول جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دن کا درجہ حرارت معمول سے پانچ سے سات ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میراں یوسف کے مطابق ہیٹ ویو الرٹ جاری ہونے کے بعد محکمے کی جانب سے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ہیٹ ویو سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے میراں یوسف نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے ہیٹ ویو الرٹ جاری کرنے کے بعد محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں کو ہیٹ ویو اور سن سٹروک کے خدشے کے پیش نظر فوری اقدامات کی ہدایت جاری کر دی ہے، کراچی کے تمام بڑے ہسپتالوں سمیت حیدرآباد، لاڑکانہ، نواب شاہ اور دیگر شہروں کے طبی ادارے بھی الرٹ کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز سندھ، حیدرآباد کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق سول ہسپتال کراچی، سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل ہسپتال، عباسی شہید ہسپتال، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ، انڈس ہسپتال نیٹ ورک، قطر ہسپتال، لیاقت آباد ہسپتال، ناظم آباد ہسپتال، نیو کراچی ہسپتال، چلڈرن ہسپتال، سعود آباد ہسپتال، کورنگی نمبر پانچ ہسپتال اور ابراہیم حیدری ہسپتال کو الرٹ جاری کر کے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ لیاقت یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد، پیپلز میڈیکل کالج ہسپتال نواب شاہ، چندکا میڈیکل کالج ہسپتال لاڑکانہ، غلام محمد میڈیکل ہسپتال سکھر، کے ایم سی سول ہسپتال خیرپور، انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز گمبٹ، انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جیکب آباد، انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز شہدادپور اور سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز سیہون کو بھی تیار رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سندھ میں ہیٹ ویو کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے بزرگ، بچے اور پہلے سے بیمار افراد زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ ہسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ شہریوں کو براہ راست دھوپ سے بچانے، صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے اور ہیٹ سٹروک کے مریضوں کے بروقت علاج کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں۔
کراچی کے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے ایمرجنسی روم کے انچارج ڈاکٹر عرفان احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ہسپتال میں ہیٹ ویو سے متاثر ہونے والے مریضوں کے علاج کے لیے 22 بستروں پر مشتمل ہیٹ ویو وارڈ قائم کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عرفان احمد کے مطابق: ’جناح ہسپتال میں قائم ہیٹ ویو وارڈ مکمل طور پر ایئرکنڈیشنڈ ہے، جس میں مسٹ فین یا پانی کی پھوار کے ساتھ ٹھنڈی ہوا دینے والے پنکھے، برف اور مریضوں کو لٹانے کے لیے ٹب، گیلے تولیے اور علاج کے مطلوبہ ادویات وافر مقدار میں موجود ہیں۔
’اس کے علاوہ ہیٹ ویو کے علاج کی مہارت رکھنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم ہر وقت تیار ہے۔ ابھی تک ہیٹ ویو سے متاثرہ مریض آنا شروع نہیں ہوئے، مگر ہم نے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔‘
ڈاکٹر عرفان احمد نے بتایا کہ ہیٹ ویو سے متاثرہ فرد کا جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور ان کے جسم میں نمکیات کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ’ایسے میں اگر کسی فرد کو ہیٹ ویو ہو جائے تو زیادہ فاصلے پر واقع بڑے ہسپتال لے جانے کے بجائے اپنے علاقے میں موجود ہسپتال لے جایا جائے تاکہ مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو۔
’ہیٹ ویو سے متاثر ہونے والے مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے فاصلے پر موجود بڑے ہسپتال کے بجائے اپنے علاقے کے ہسپتال لے جایا جائے۔‘
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد نے ہیٹ سٹروک اور سن سٹروک سے بچاؤ اور علاج کے لیے نئی ایڈوائزری جاری کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں میں شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہیٹ ویوز میں اضافہ ہوا ہے جس سے بیماریوں اور اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ادارے کے مطابق، ہیٹ سٹروک ایک خطرناک حالت ہے جس میں جسمانی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ کر 106 ڈگری فارن ہائٹ یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے، اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں دماغی نقصان یا موت واقع ہو سکتی ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق: ’ہیٹ سٹروک کی علامات میں شدید پسینہ آنا یا پسینہ رک جانا، جلد کا سرخ یا گرم ہونا، کمزوری، سر درد، چکر آنا، الجھن اور بولنے میں دقت شامل ہیں۔
’خاص طور پر بزرگوں، بچوں، حاملہ خواتین، کھلاڑیوں اور باہر کام کرنے والے افراد کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔‘
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد نے ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کے لیے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ شدید گرمی میں براہ راست دھوپ سے بچیں، زیادہ پانی پئیں، کیفین والے مشروبات سے گریز کریں، ہلکے رنگ کے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں اور نمکین غذا کا استعمال کریں۔ علامات ظاہر ہونے پر مریض کو فوری طور پر سایہ دار مقام پر منتقل کریں، غیر ضروری کپڑے اتاریں، نیم گرم پانی یا برف کے ذریعے جسم کو ٹھنڈا کریں اور ضرورت پڑنے پر فوری طبی امداد حاصل کریں۔
ہیلتھ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نمایاں مقامات پر ہیٹ سٹروک سینٹرز قائم کریں اور ابتدائی طبی امداد کے انتظامات مکمل رکھیں تاکہ ہیٹ ویو کے دوران قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔