جرائم پیشہ افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائے جائیں گے: محکمہ داخلہ پنجاب

عسکریت پسندی کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عادی مجرموں پر کڑی نظر رکھنے کی غرض سے ٹریکنگ ڈیوائسز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کے ترجمان توصیف صبیح گوندل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عادی مجرموں کی نقل و حمل پر مستقل نظر رکھنے کے لیے انہیں ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائے جائیں گے (روئٹرز)

عسکریت پسندی کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عادی مجرموں پر کڑی نظر رکھنے کی غرض سے ٹریکنگ ڈیوائسز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کے ترجمان توصیف صبیح گوندل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عادی مجرموں کی نقل و حمل پر مستقل نظر رکھنے کے لیے انہیں ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائے جائیں گے۔ 

انہوں نے وضاحت کی کہ ٹریکنگ ڈیوائسز عادی مجرموں کے علاوہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر استعمال ہو گا۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) میں شامل فورتھ شیڈول کا بنیادی مقصد فرقہ وارانہ تشدد، عسکریت پسندی اور دہشت گردی کا قلع قمع ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی محکمہ داخلہ محکمہ انسداد دہشت گردی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ)، پیرول ڈپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کو ابتدائی طور پر 1500 ٹریکنگ ڈیوائسز فراہم کرے گا۔

مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے توصیف صبیح نے بتایا کہ ’500 ٹریکنگ بینڈز حال ہی میں تشکیل دیے گئے کرائمز کنٹرول ڈپارٹمنٹ، 900 سی ٹی ڈی اور 100 پیرول ڈپارٹمنٹ کو دیے جائیں گے۔‘

توصیف صبیح کے مطابق محکمہ داخلہ نے قانون نافذ کرنے والے مختلف صوبائی محکموں سے ان کی ٹریکنگ ڈیوائسز کی ضرورت کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر میسر نا ہونے کے باعث ٹریکنگ ڈیوائسز بیرون ملک سے درآمد کی جائیں گی۔  

ان کا کہنا تھا کہ یہ مختلف ڈیوائسسز ہیں کچھ ہاتھ پر پہننے والی ہیں کچھ کو ٹخنوں پر باندھا جاتا ہے، جب یہ طے ہو جائے گا کہ کسی ایک کمپنی کی ڈیوائسسز اطٓچھی ہیں اور وہ ہمارے استعمال کے لیے موزوں ہیں پھر انہیں خرید لیا جائے گا۔

ہم دراصل قانون نافذ کرنے والے اداروں میں  ٹیکنالوجی رائج کر کے اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں یہ ہی اس کا اصل مقصد ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ ٹریکنگ کی غرض سے انسانی جسم میں چپ لگانے کا بین الاقوامی طریقے کے استعمال پر بھی گفتگو کی جا رہی ہے۔

ٹریکنگ ڈیوائسز لگانے کی قانونی حیثیت 

پولیس آرڈر ترمیمی آرڈینینس 2025 کے مطابق ایک شخص جس کے خلاف ضابطہ کی دفعہ 173 کے تحت دو سے زیادہ کیسوں میں عدالت میں مقدمے کی سماعت کے لیے رپورٹ جمع کروائی گئی ہو، اسے نگرانی کے لیے ای ٹیگ کیا جا سکتا ہے۔

ایڈوکیٹ احمر مجید کے مطابق بظاہر آرڈینینس کے ذریعے پولیس آرڈر میں ترمیم کی گئی ہے مگر اس قانون کو اگر پنجاب اسمبلی نے پاس نہ کیا تواس کی مدت معیاد ختم ہو جائے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت قوائد و ضوابط بنانے پڑیں گے کہ کن جرائم میں ای ٹیگنگ کرنا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ مجرموں کو نگرانی میں رکھنے کے لیے عالمی سطح پر قبول شدہ طریقے اپنائے جائیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’واضح رہے کہ ماہرین نے بلاتعطل نگرانی کے لیے مجرموں کے جسموں میں مائیکرو ٹریکنگ چپس لگانے کی سفارش کی ہے۔‘

جولائی 2023 میں پنجاب پولیس نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ’چہرے کی شناخت کے نظام‘ متعارف کروایا تھا، جس کا مقصد احتساب اور مشتبہ افراد اور مطلوب مجرموں کا سراغ لگانا اور انہیں پکڑنے میں کارکردگی کو بہتر بنانا تھا۔ 

ٹریکنگ ڈیوائس

ٹریکنگ ڈیوائس ایک ایسا آلہ ہے جو کسی فرد کی کلائی یا ٹخنے کے گرد باندھ دیا جاتا ہے اور اس میں موجود چپ کو جی پی ایس کے ذریعے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔

ٹریکنگ ڈیوائس پہننے والا شخص جہاں جاتا ہے جی پی ایس پر اس مقام کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان