پاکستان کے صوبہ سندھ میں خیرپور میرس کے ببرلو بائی پاس پر دھرنے کی سربراہی کرنے والے وکیل رہنما اور کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ نے کینالز کی منسوخی کا تحریری نوٹیفکیشن ملنے تک دھرنے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عامر نواز وڑائچ نے کہا: ’ہم نے دریائے سندھ پر چھ متنازع کینالز کی منسوخی، کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سندھ میں زمین کی الاٹمنٹ سمیت چار مطالبات رکھے تھے۔ زبانی اعلان کو ہم نہیں مانتے۔‘
’ہم قانون دان ہیں اور کینالز کی منسوخی کا تحریری نوٹیفکیشن ملنے تک یہ دھرنا ہر صورت میں جاری رہے گا۔‘
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دریائے سندھ پر متنازع کینالز کے خلاف خیرپور میرس کے ببرلو بائی پاس پر قومی شاہراہ پر دھرنا دینے والے وکیلوں سے اپیل کی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ پر کوئی منصوبہ نہ بنانے کی یقین دہانی کے بعد اب احتجاج ختم کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولا جائے۔
جمعے کی دوپہر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گذشتہ روز بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کرکے متنازعہ کینالز پر سندھ کے خدشات سے آگاہ کیا، جس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی منصوبہ نہیں بنے گا۔
مراد علی شاہ کے مطابق: ’پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے واضح کیا کہ جب تک تمام سٹیک ہولڈر ان منصوبوں پر راضی نہیں ہو جاتے یہ منصوبے نہیں بنائے جائیں گے۔‘
’وزیراعظم نے یقین دلایا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے 2024 میں دریائے سندھ میں پانی کی وافر مقدار کے متعلق سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا، جس کی بنیاد پر کینالز کا منصوبہ بنا، اس سرٹیفکیٹ کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے دو مئی کو ہونے والے اجلاس میں منسوخ کیا جائے گا۔‘
’جس کے بعد کینالز کا منصوبہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔ ہم قومی شاہراہ پر دھرنے کے منتظمین کو اپیل کرتے ہیں کہ اب سڑک کو کھولا جائے۔‘
وزیراعظم کی یقین دہانی کرانے اور اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں لے جانے کے اعلان پر پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی قیادت نے صوبے میں تین روزہ جشن کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ان کینالز کے خلاف بلاول بھٹو زرداری جمعے کی شام کو سکھر میں عوامی اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دریائے سندھ پر چھ مجوزہ متنازع نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلا اور قوم پرست جماعتوں کا سکھر کے قریب خیرپور میرس ضلع کے ببرلو بائی پاس پر 18 اپریل سے دھرنا جاری ہے۔
یہ دھرنا کراچی بار ایسوسی ایشن اور سندھ بار ایسوسی ایشن کی مشترکہ کال پر شروع کیا گیا۔ دھرنے میں سندھ کی قوم پرست جماعتوں، مذہبی جماعتوں، طلبہ تنظیموں، شہریوں، نوجوانوں اور خواتین کی بڑی تعداد سخت گرمی کے باوجود گذشتہ آٹھ روز سے دھرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس دھرنے کے باعث سندھ اور پنجاب کو ملانے والی مرکزی شاہراہ، نیشنل ہائی وے مکمل طور پر بلاک ہونے سے دونوں اطراف میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں موجود ہیں۔
عید الاضحی کے لیے پنجاب سے آنے والے مویشیوں کے ٹرک بھی سکھر کے قریب گذشتہ آٹھ روز سے کھڑے ہیں، جس کے باعث عید الاضحی میں چند روز باقی رہ جانے کے باوجود مویشی کراچی سمیت صوبے کے دیگر شہروں کی منڈیوں میں نہیں پہنچ سکے ہیں۔ مختلف مقامات پر سخت گرمی، پانی اور چارے کی کمی کے باعث قربانی کے جانور مرنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
دھرنے کے باعث پھنسنے والے ٹرکوں میں سبزیاں، پھل اور دیگر اشیائے خوردنی سڑنا شروع ہو گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ سے پنجاب کی طرف کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں کے ڈرائیورز نے آگ لگنے کے خوف سے روڈ کنارے کوئلہ اتارنا شروع کر دیا ہے۔
دو روز قبل فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق نائب صدر وحید احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے راستے دھرنوں کے باعث بند ہونے سے کسانوں اور ایکسپورٹرز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
وحید احمد کے مطابق: ’برآمدی آلو کے 250 کنٹینرز مکمل طور پر خراب ہو گئے ہیں، جس کے باعث نقصان کا ابتدائی تخمینہ 15 لاکھ امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔‘