مشہور زمانہ نیوز میگزین ہیرلڈ کے بعد ایک اور معتبر انگریزی میگزین ’نیوز لائن‘ کا 30 سالہ سفر بھی اپنے اختتام کے قریب ہے۔
نامور صحافی اور نیوز لائن میگزین کی ایڈیٹر ریحانہ حکیم نے بدھ کو میگزین کے بند ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’یکم جولائی 1989 سے نیوز لائن کے پہلے شمارے کے ساتھ شروع ہونے والے سفر کا حصہ بننے والے تمام حیرت انگیز اور معاون لوگوں کو میں یہ خبر دینا چاہتی ہوں کہ نیوز لائن کے یادگار سفر کا اختتام 30 نومبر 2019 کو ہوا چاہتا ہے۔‘
’ہم نیٹ ورک کو پیش آنے والی معاشی رکاوٹیں میگزین بند کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اس لیے دسمبر 2019 کا شمارہ ہمارا آخری ہوگا۔‘
مشہور انگریزی کتاب ’سکورپین ٹیل‘ کے مصنف اور سینیئر صحافی زاہد حسین نے بھی آج ٹوئٹر پر 30 سال پرانے نیوز لائن میگزین کی افتتاحی تقریب کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے اس کے بند ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
Sad news. Newsline is closing down. End of 30 year long journey . A memorable picture at the inaugural issue of the magazine in July 1989 pic.twitter.com/j0ElE6XP3o
— zahid Hussain (@hidhussain) October 30, 2019
نیوز لائن کا دلچسپ سفر
نیوز لائن کے سفر کا آغاز 1989 میں ہوا۔ 1988 میں ہیرالڈ سے رخصت ہونے کے بعد رضیہ بھٹی نے اس میگزین کا چارج سنبھالا۔
رسالے کی نامہ نگار اور رضیہ بھٹی میموریل کی رکن عنبر خیری نے بتایا کہ جنرل ضیاالحق کے دور میں ہیرلڈ انتظامیہ کے بےحد دباؤ پر جب رضیہ بھٹی کو وہاں سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا تو ان کے ساتھ بیشتر صحافیوں نے بھی اپنا استعفیٰ دے دیا، جن میں خود عنبر خیری بھی شامل تھیں۔
پھر جولائی 1989 میں، نیوز لائن کا پہلا شمارہ ایڈیٹر کے اس نوٹ کے ساتھ شائع ہوا: ’آزادی کے 48 سال بعد، یہ قوم اپنی پیدائش کے وقت کیے ہوئے وعدوں کو بھلا چکی ہے۔ ہماری پوری ایک نسل کے لیے خوف اور تشدد، آمریت اور دھوکہ دہی زندگی کا معمول بن گیا ہے کیونکہ ہم زندگی جینے کا اور کوئی طریقہ جانتے ہی نہیں۔ پاکستانی پریس اس قوم کی خستہ حالی کا قصور وار ہے۔ کیوں کہ ہم تب خاموش ہوگئے جب بات کرنی چاہیے تھی، ہم بے ایمان ہو گئے جب ایمان دار ہونا چاہیے تھا اور ہم نے دم توڑ دیا جب ظلم کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے تھا۔‘
1989 میں 25 روپے قیمت میں ایڈیٹر کے اس نوٹ کے ساتھ نیوز لائن میگزین کے سفر کا آغاز ہوا، جس کے بعد رضیہ بھٹی اور ان کے رسالے نے کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈ جیتے۔
نیوز لائن کا زیادہ تر کام اقتدار میں حکومتوں کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنا تھا۔ یہ نیوز لائن کی ہی رپورٹ تھی جس میں ان کے رپورٹر حسین آسر (اصل نام نہیں) نے ایم کیو ایم حقیقی کے بننے سے متعلق خبر بریک کی تھی-
اس خبر کی وجہ سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رضیہ اور ان کے ساتھیوں کو میبنہ طور پر سرعام دھمکیاں بھی دیں۔
عنبر خیری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم نے اس ادارے کا آغاز میٹروپول کے ایک کمرے سے کیا جس کے بعد ہم کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع سینڈ ہیونز اپارٹمنٹ میں شفٹ ہوگئے۔ شروعات میں ہم فرنیچر بھی اپنے گھروں سے لائے تھے اور تمام انوسٹمنٹ اپنی جیب سے کی تاکہ یہ صحافتی ادارہ پوری طرح سے خود مختار ہو اور کسی سیاسی شخصیت کے ماتحت نا ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ایڈیٹر ان چیف رضیہ کا انتقال 1996 میں ہوا جس کے بعد ریحانہ حکیم نے ادارے کی ذمہ داری سنبھالی۔ آج بھی میں رضیہ کو یاد کروں تو ان سے بہتر کسی ایڈیٹر کا نام میرے ذہن میں نہیں آتا۔ وہ انتہائی نڈر اور پختہ ارادے رکھنے والی خاتون تھیں۔‘
ہم نیٹ ورک کے معاشی مسائل
نیوز لائن میگزین بند ہونے کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہم نیٹ ورک کو پیش آنے والے معاشی مسائل ہیں، جن کا ذکر30 ستمبر2019 کو شائع ہونے والی ہم نیٹ ورک کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ’زیرِ جائزہ سہ ماہی کے دوران بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بدولت مجموعی نقصان تین ملین روپے رہا جبکہ 30 ستمبر 2019 کو ختم ہونے والی مدت کے دوران کمپنی نے بعد از ٹیکس 301 ملین روپے کا نقصان اٹھایا۔‘
مسلسل 14 سال میڈیا انڈسٹری میں منافع کمانے اور 17-2016 کے دوران ایک ارب کا منافع حاصل کرنے کے بعد ہم نیٹ ورک کا یہ پہلا نقصان اٹھانے والا سال ہے۔
ہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی میں بھی متعدد پروگراموں کا اہتمام کیا جیسے ہم اسٹائل ایوارڈز، مصالحہ فیملی فیسٹیول ، اور برائڈل کورٹ ویک۔
بہترین کنٹینٹ کے باوجود یہ پہلا موقع تھا جب 2005 میں اس نیٹ ورک نے اپنی بیلنس شیٹ پر نقصان اٹھایا، جس کا نتیجہ ڈاؤن سائزنگ اور نیوز لائن میگزین کے بند ہونے کی صورت میں نکلا۔