جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بدھ کو کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل صوبوں کے وسائل پر ’حملہ‘ ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
مولانا فضل الرحمن نے بدھ کو پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت ملک کا سب سے حساس مسئلہ معدنیات ہے۔ آج پھر ایک ایسا قانون صوبوں سے پاس کروایا جا رہا ہے جو وسائل پر قبصہ ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو پھر ہمیں عوام میں جانا ہوگا اور عوام اپنے حق کے تحفظ کے لیے میدان میں نکلیں گے۔‘
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’ایسے بل کمیٹیوں میں پیش کرتے وقت سنہرے خواب دکھائے جاتے ہیں لیکن ان میں زہریلے ناگ چھپے ہوتے ہیں۔‘
’وفاق کو خود بھی یہ سوچنا چاہیے کہ آئین کے منافی کسی قسم کا بل اسمبلیوں میں نہ لایا جائے، سوچنا چاہیے کہ آئین محترم ہے، اس کی حرمت کا تقاضا ہے کہ کوئی قانون اس کی روح کی نفی نہ کرے۔‘
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ صوبے کے اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور جے یو آئی کو 18ویں ترمیم میں کوئی تبدیلی منظور نہیں۔
’ہم نہ بین الاقوامی قوتوں کو اپنے وسائل کا مالک بنائیں گے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اس کا مالک بنائیں گے، طریقہ کار ہوتا ہے اور صوبے کا اختیار اپنی جگہ برقرار ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’اگر کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے کے ساتھ کیا جائے، وسائل اور شرائط صوبے کی ہوں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو حکومت پاکستان کی وساطت سے کرے مگر صوبائی حکومت کی شرائط کے ساتھ کرے، ہمارے مفادات محفوظ ہونے چاہییں اور ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہییں۔‘
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس کے دوران افغان پناہ گزینوں کے انخلا سے متعلق بھی بات کی اور کہا کہ ’ان کی جبری بے دخلی ایک سنگین انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے۔ یہ یک طرفہ مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے جسے سنجیدگی سے حل کیا جانا چاہیے۔ افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔‘
فضل الرحمن نے اسرائیل کی غزہ میں جاری جارحیت کے خلاف مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 27 اپریل کو مینار پاکستان جبکہ پشاور میں 11 مئی کو ملین مارچ ہوگا۔