حافظ آباد: ’زہریلی مٹھائی‘ کھانے سے تین بچوں کی موت

سپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی وزیر مجتباع شجاع الرحمان کو معاملے کی تحقیقات کر کے تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت دی ہے۔

13 اکتوبر، 2020 کی اس تصویر میں لاہور میں ایک پولیس وین کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں منگل کو مبینہ طور پر زہریلی مٹھائی کھانے سے تین بچوں کی موت پر صوبائی اسمبلی نے کیس کی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

بدھ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی کرسٹو فیبلوس نے یہ معاملہ اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ حافظ آباد کی بلدیہ نے ایک سینیٹری ورکر عرفان کو آوارہ کتوں کو مارنے کے لیے مبینہ طور پر زہریلی مٹھائی دی تھی، تاہم عرفان کو کوئی کتا نہ ملا تو وہ مٹھائی کا ڈبہ گھر لے گئے، جہاں علاقے کے بچوں نے وہ مٹھائی کھا لی۔

رکن اسمبلی کے مطابق، مٹھائی کھانے سے تین بچے جان کی بازی ہار گئے جبکہ پانچ کی حالت بگڑ گئی جن میں سے دو بچے اب بھی نازک حالت میں ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے عرفان کو گرفتار کر کے مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا ہے، حالانکہ واقعے میں عرفان کا کوئی قصور نہیں۔

اس موقعے پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے پارلیمانی وزیر مجتباع شجاع الرحمان کو واقعے کی تحقیقات کر کے تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق واقعہ حافظ آباد کے علاقے قلعہ صاحب سنگھ میں پیش آیا جہاں گلی میں کھیلتے آٹھ بچوں نے مبینہ طور پر زہریلی مٹھائی کھائی۔

ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق اور ڈی پی او عاطف نذیر کے مطابق مٹھائی کھانے کے بعد بچوں کی حالت غیر ہو گئی جس پر انہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم تین بچے جانبر نہ ہو سکے جبکہ باقی بچوں کو لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔

مرنے والے اور متاثرہ بچوں کی عمریں پانچ سے 10 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان