خیبر پختونخوا کی تاریخ میں ایک ایسی کتاب منظر عام پر آئی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جس میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے اندرونی حالات، اس کے قواعد و ضوابط، مینجمنٹ اور لیڈرشپ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔
انگریزی زبان میں لکھی گئی اس کتاب کی مصنفہ ہیں صوبائی اسمبلی کی سابق ممبر محترمہ معراج ہمایوں اور ان کی کتاب کا نام ہے ’میرا مختصر سیاسی رومانس: میں نے کیا دیکھا اور کیا کیا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو میں معراج ہمایوں نے کہا: ’یہ ایک چھوٹی سی کتاب اور چھوٹی سی کاوش ہے، لیکن یہ اہم اس لیے ہے کہ ہمارے پاس اس طرح کی کوئی کتاب نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا: ’اس سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو اسمبلی تک پہنچنے کے خواہش مند ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو لوگ پہلی مرتبہ اسمبلی کے ممبر بنتے ہیں انہیں اسمبلی کے اندر مختلف کارروائیوں کو سمجھنے میں سال دو سال لگ جاتے ہیں۔ خود مجھے اور میری کئی دوسری ساتھیوں کو بھی اتنا ہی عرصہ لگا۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد مستقبل میں آنے والے ارکان تیاری کے ساتھ آئیں گے اور ان کا وقت ضائع نہیں ہوگا۔‘
اس کتاب میں خواتین کے حوالے سے کیا ہے؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ پشتون معاشرہ خواتین کا اتنا ہمدرد نہیں رہا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں قدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا میں نے اسمبلی اور سیاست میں خواتین کے کردار پر بھی لکھا ہے۔ جیسے کہ وہ کتنی قابل ہیں اور کیا کچھ کر سکتی ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ ان کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کیونکہ درحقیقت سب کچھ مردوں کے کنٹرول میں ہے۔ فیصلے وہ کر رہے ہیں اور جو ذہنیت باہر ہے وہی ذہنیت اسمبلی کے اندر بھی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معراج ہمایوں کا مزید کہنا تھا کہ ’خواتین کو عموماً ٹکٹ ہی نہیں دیا جاتا۔ ان اتخابات میں ملے بھی تو اکثر خواتین کو ایسی ایسی جگہوں پر ٹکٹ دیے گئے کہ انہیں بلا شبہ ہارنا ہی تھا۔ دوسری جانب ایسی خواتین بھی لائی گئیں جن کو لکھنا تک نہیں آتا۔‘
خیبر پختونخوا اسمبلی میں انہوں نے خواتین ارکان کو کیسا پایا؟ اس کے جواب میں انہوں نےکہا کہ اسمبلی میں خواتین کی پوزیشن مضبوط نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا: ’اسی لیے تو خواتین کی کاکس (خواتین کا سیاسی گروپ) بنی تاکہ خواتین کی رہنمائی ہو سکے۔ ان کے کام کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس سے پہلے کبھی اس طرح کوئی کاکس نہیں بنی تھی۔ کاکس میں ہم نے قانون سازی اور ریزلوشنز اور کئی اہم موضوعات پر کام کیا۔ لیکن افسوس کے ساتھ اس تمام کام کو بروئے کار لایا ہی نہیں گیا۔ اس کو نظر انداز کر دیا گیا۔ لہذا میں نے ان تمام سرگرمیوں کے بارے میں کتاب میں ذکر کر دیا ہے۔‘
معراج ہمایوں نے خواتین کے حوالے سے مزید کہا کہ ماضی میں اکثر اسمبلیوں میں خواتین کی قابلیت کے بجائے ان کے میک اپ، لباس اور قیمتی ساز و سامان کو ہی موضوع بحث بنایا جاتا رہا ہے، حالاںکہ وہ بھی بہت محنت کرتی ہیں، وہ فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں اور ذمہ داریاں بھی احسن طریقے سے نبھا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی لیڈرشپ کو اس حوالے سے سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔
معراج ہمایوں بنیادی طور پر ماہر تعلیم اور سماجی کارکن رہ چکی ہیں اور اس حوالے سے ان کی خدمات کو خیبر پختونخوا میں اچھی خاصی پذیرائی حاصل ہے۔
ان کے بقول سیاست میں وہ بلاواسطہ 1996 میں قدم رکھ چکی تھیں لیکن متحرک وہ 2013 میں ہوئیں جب انہوں نے قومی وطن پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔