بولیویا میں صدر ایو موریلس کے استعفیٰ دے کر میکسیکو فرار ہونے کے بعد ان کے حامیوں اور پولیس میں تصادم میں مزید ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔ ایو موریلس نے کہا ہے کہ وہ ملک میں استحکام کے لیے واپس لوٹنے کو تیار ہیں۔
باون سالہ اپوزیشن سینیٹر جینین آنیز نے اس سے قبل خود کو قائم مقام صدر قرار دے دیا تھا۔ اس اعلان کی ملک کی آئینی عدالت نے توثیق کر دی ہے۔ نئی صدر نے 11 رکنی کابینہ کے ساتھ ساتھ نئی فوجی کمانڈ بھی مقرر کر دی ہے۔
موریلس نے مسلح افواج کے کمانڈر جنرل ویلمز کالیمان کے کہنے پر اقتدار چھوڑا تھا۔ نئی صدر نے فوج کی تمام شعبوں کے نئے کمانڈرز تعینات کئے ہیں اور جنرل کالیمان کو بھی ہٹا دیا ہے۔ ان تبدیلیوں کا مقصد فوج کے ساتھ نیا اتحاد قائم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ آنیز نے درجنوں پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے اور انہیں بہتر سہولتوں کی یقین دہانی کرائی ہے۔
صدارتی محل میں ایک اخباری کانفرنس میں صدر نے ’کم سے کم مدت میں انتخابات کروانے کا وعدہ‘ کیا ہے۔
متنازع صدارتی الیکشن کے بعد ہفتوں جاری رہنے والے پُر تشدد مظاہروں کے بعد موریلس کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ ان کے عہدہ چھوڑنے کے بعد ملک شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔
سوشلزم پارٹی سے تعلق رکھنے والے موریلس 2006 کے بعد سے مسلسل صدر منتخب ہوتے آئے ہیں۔ انہوں نے 13 سال حکومت کے بعد ملکی آئین کے برعکس اکتوبر کے الیکشن میں چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کی۔
آنیز نے سابق سفارت کار کیرن لوگاری کو نیا وزیر خارجہ جبکہ بائیں بازو کے سینیٹر آرتورو موریلو کو وزیر داخلہ کا اہم منصب دیا ہے۔
موریلس کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہ ان کی صدارت بغاوت ہے، نئی صدر کا کہنا تھا کہ ’بولیویا میں کوئی بغاوت نہیں ہوئی، صرف آئینی تبدیلی عمل میں آئی ہے۔
آنیز کی تقرری کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ایک 20 سالہ شخص مشرقی شہر سانٹا کروز پولیس اور موریلس کے حامیوں کے درمیان تصادم میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا ہے۔
حکام کے مطابق اب تک کے مظاہروں میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور چار سو زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے قبل یہ تعداد آٹھ بتائی جا رہی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
موریلس کی سیاست اور حکومت کی سخت ناقد آنیز نے فوج اور پولیس ’کے جمہوری رویے‘ کی تعریف کی ہے۔
آنیز کا کہنا ہے ملکی آئین کے مطابق وہ صدر کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، لہذا وہ ملک کی صدر ہیں۔
مورلیس آنیز کو ’بغاوت کرنے والی دائیں بازو کی سینیٹر‘ قرار دیتے ہیں۔ سابق صدر نے میکسیکو فرار ہونے سے پہلے ٹوئٹر پر کہا ’بولیویا میں لوگوں کی طاقت پر حملہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے اتوار کو فوج کے دباؤ میں آ کر استعفی دیا تھا۔ تیرہ سال حکومت کرنے کے باوجود اقتدار سنبھالے رکھنے کے اصرار پر ملک میں ایسی صورت حال پیدا ہو گئی کہ انہیں آخر کار مستعفی ہونا پڑا۔
موریلس واپسی کے لیے تیار
میکسیکو سٹی میں ایک نیوز کانفرنس میں سابق صدر موریلس نے کہا کہ ’اگر لوگ مجھ سے کہیں تو میں استحکام کے لیے واپس لوٹنے کو تیار ہوں۔‘ انہوں نے بحران کے خاتمے کے لیے ’قومی مذاکرے‘ کی بات کی اور آنیز کی صدارت کو غیرقانونی قرار دیا۔