پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ہفتے کو کہا کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل فوڈ چین (کے ایف سی) پر ہونے والے حملوں میں ملوث افراد کے خلاف نرمی نہیں برتے گی اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو مزید تحفظ فراہم کرے گی۔
اسرائیل کے غزہ پر جاری حملوں کے تناظر میں مغربی برانڈز کو پاکستان سمیت دیگر ملکوں میں احتجاج اور بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ پاکستان میں کے ایف سی کو طویل عرصے سے امریکہ کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور گذشتہ دہائیوں میں امریکہ مخالف جذبات کے باعث مظاہروں اور حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں میں کم از کم 11 ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں مظاہرین نے کے ایف سی مراکز پر ڈنڈوں کے ساتھ حملے کیا اور توڑ پھوڑ کی۔
ہفتے کو میڈیا نمائندگان سے ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے اس حوالے سے کہا کہ حال ہی میں 20 ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک میں کے ایف سی کے ملازم کی جان بھی چلی گئی۔
ان کے مطابق پنجاب میں ایسی 12 شکایات درج ہوئی ہیں جبکہ صوبے میں 142 افراد ایسے واقعات میں ملوث ہونے پر گرفتار ہو چکے ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وفاقی داراحکومت میں 15 افراد کو کے ایف سی کی برانچز پر حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار ہوئے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان میں کوئی سرمایہ کاری لائے، یہاں کے عوام کو ملازمتیں دے، سو فیصد ٹیکس دے اور فلاحی کاموں، صحت، تعلیم پر خرچ کرے اور پھر اس پر کوئی حملہ کرے۔
’ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ میں کوئی دھمکی نہیں دے رہا مگر یہ چاروں صوبوں میں عملی طور پر نافذ ہو گی۔ ان کو کہیں ڈھیل نہیں دی جا رہی اور نہ ہی دی جائے گی۔‘
چوہدری نے کہا جمعے کے بعد سے، جب سے وزیر اعظم نے ان حملوں کا نوٹس لیا ہے، تب سے ایسے کوئی واقعات سامنے نہیں آئے ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی فلسطین سے اظہار یکجہتی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے غزہ کی مظلوم عوام کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو محفوظ بنائے گی چاہے وہ معدنیاتی شعبہ ہو یا بین الاقوامی فوڈ چینز۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے ’ناقابل قبول‘ ہیں۔ پاکستانی کی حکومت اور وزیر داخلہ نے 24 گھنٹے ایسے معاملات سے نپٹنے کے لیے دستیاب ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں ہفتے حکام نے بتایا کہ کے ایف سی برانچز پر حملوں کے الزام میں کم از کم 178 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس ماہ لاہور کے نواح میں واقع ایک کے ایف سی سٹور میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے وہاں کام کرنے والے ایک ملازم کو قتل کر دیا۔
اہلکار نے بتایا کہ اس وقت وہاں کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا اور پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ قتل سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا گیا یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ ہے۔
لاہور میں پولیس نے بتایا ہے کہ شہر میں کے ایف سی کے دو مراکز پر حملوں اور پانچ دیگر حملوں کو روکنے کے بعد 27 مراکز کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان میں مذہبی علما نے ان تمام مصنوعات اور برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل یا امریکی معیشت کی حمایت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے عوام سے پرامن رہنے اور املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی تلقین بھی کی۔