اسلام آباد میں خصوصی عدالت کے جج صاحبان نے غداری کیس کے ملزم اور سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند نہیں۔
مقدمے کی سماعت کے دوران جمعرات کو جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ خصوصی عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ماننے کی پابند نہیں ہے، ’وہ صرف سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔‘
یاد رہے کہ بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت پر پابندی وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے دائر درخواست کے نتیجے میں لگائی تھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل لارجر بینچ نے وفاقی وزارت داخلہ کی درخواست پر فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔ درخواست میں خصوصی عدالت کو جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل گذشتہ ہفتے خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر کے اسے 28 نومبر کو سنانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے جمعرات کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
خصوصی عدالت کے سربراہ نے کہا کہ عدالت نے ملزم جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر پانچ دسمبر تک کسی بھی دن عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو دلائل دینے سے روک دیا اور کہا کہ آپ صرف سرکاری وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔
جسٹس وقار سیٹھ نے کہا کہ پانچ دسمبر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے اور مرکزی کیس کے ساتھ تمام درخواستیں پانچ دسمبر سے روزانہ کی بنیاد پر سنیں گے۔