انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ نے سابق پاکستانی پولیس افسر راؤ انوار سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے 18 افراد پر پابندی عائد کردی۔ اس پابندی پر لوگوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ کچھ لوگ امریکی اقدام کو سراہ رہے ہیں جبکہ کچھ کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے کہ امریکہ کو کشمیر یا دیگر ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پابندیاں کیوں نہیں نظر آرہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثوں پر کنٹرول کی جانب سے منگل (دس دسمبر) کو جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق برما (میانمار)، پاکستان، لیبیا، سلوواکیہ، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) اور شمالی سوڈان کے 18 افراد پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے ضمن میں پابندی عائد کی گئی۔ محکمے کی جانب سے چھ اداروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق ان افراد اور اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر 13818 (.E.O) کے تحت نامزد کیا گیا ہے، جو عالمی انسانی حقوق احتساب ایکٹ کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد سے متعلق ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کے مرتکب افراد کو نشانہ بناتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ خزانہ کے سیکرٹری سٹیون ٹی نوچن نے کہا: ’امریکہ بے گناہ شہریوں کے خلاف تشدد، اغوا، جنسی تشدد، قتل یا بربریت کو برداشت نہیں کرے گا۔ امریکہ انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف جنگ میں عالمی رہنما ہے اور ہم جہاں بھی کام کرتے ہیں وہاں مجرموں اور قابل افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘
دوسری جانب ڈپٹی سکریٹری جسٹن جی کا کہنا تھا: ’محکمہ خزانہ کی کارروائی ان لوگوں پر مرکوز ہے جنہوں نے صحافیوں، حزب اختلاف کے ارکان اور وکلا سمیت انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہونے والے بے گناہوں کو قتل کیا یا ان کے قتل کا حکم دیا ہے۔‘
امریکی پابندی کا سامنا کرنے والے راؤ انوار کون ہیں؟
پاکستانی صوبہ سندھ کے ضلع ملیر میں سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کے عہدے پر خدمات کے دوران راؤ انوار خان نے مبینہ طور پر متعدد جعلی پولیس مقابلوں کیے، جن میں کئی افراد کو ہلاک کیا گیا۔ 190 سے زائد جعلی پولیس مقابلوں میں راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود سمیت 400 سے زائد افراد کو ہلاک کیا۔
’انکاؤنٹر سپیشلسٹ‘ کے نام سے مشہور راؤ انور نے پولیس اور مجرموں کے نیٹ ورک کی سربراہی کی، جو مبینہ طور پر بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے، منشیات اور قتل کے ذمہ دار تھے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق راؤ انور کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہونے یا اس میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہونے پر نامزد کیا گیا ہے۔
لوگوں کا ردعمل
امریکہ کی جانب سے راؤ انوار پر پابندی عائد کیے جانے پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے بات کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔
کچھ لوگوں نے راؤ انوار پر پابندی کے اس امریکی اقدام کو سراہا ہے۔
Good to see Rao Anwar the murderer of more than 400 people being blacklisted by the US Treasury Department on today's human rights day. It was job of our state to bring him to justice instead of protecting him. Nevertheless a good decision by the US. #HumanRightsDay
— imad zafar (@rjimad) December 10, 2019
کچھ لوگوں نے امریکہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
The implementation which we couldn't impose has been implied by US. Appreciate their initiative.
— سائنسدان (@fakeiansteyn) December 10, 2019
دوسری جانب کچھ لوگوں نے اعتراض اٹھایا ہے کہ امریکہ کو کشمیر اور دیگر ممالک میں ہونے والی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیوں نہیں نظر آرہیں۔
U.S speak out for “Serious Human Rights Abuse” put sanctioned on SSP Rao Anwar. Wao...... I mean Amazing..... And why @realDonaldTrump @CIA couldn’t found Same in #Kashmir ?? Just Shame and needbto think, They are just driving the world into foolishness.
— Naveed Bin Noor (@naveed_khanzada) December 11, 2019