غزہ میں ان پھٹے اسرائیلی بموں کا مسئلہ

اقوام متحدہ کی جانب سے کلیئرنس ماہرین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا کہ غزہ میں کتنے ان پھٹا گولہ بارود موجود ہے کیونکہ کوئی سروے نہیں کیا گیا ہے۔

جنوری میں جنگ بندی کے ایک ہفتہ بعد غزہ میں خان یونس کے قریب ایک بلڈوزر کے ڈرائیور سڑک کو صاف کر رہے تھے جہاں 15 سالہ سعید عبدالغفور کھیل رہا تھا۔ بلڈوزر کا بلیڈ ایک بم سے ٹکرا گیا۔

بچے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم آگ کی شدت میں گھرے ہوئے تھے۔‘ اس نے بتایا کہ اس نے اس واقعے میں ایک آنکھ کی بینائی کھو دی۔ اس ڈرائیور کی بھی ایک آنکھ کی بینائی ختم ہو گئی ہے اور اس کے ہاتھوں اور ٹانگوں پر جھلسنے اور چھروں کے زخم ہیں۔

غزہ میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں اور این جی اوز کے ایک فورم کی جانب سے مرتب کیے گئے ڈیٹا بیس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز سے اب تک ایسے واقعات میں کم از کم 23 افراد جانیں کھو چکے ہیں اور 162 زخمی ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے خلاف استعمال کے لیے کچھ ان پھٹا گولہ بارود حاصل کیا ہے لیکن وہ اسے ہٹانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ تاہم نو امدادی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جنگ میں کسی بھی قسم کی کمی کے دوران بموں کو صاف کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کو اسرائیل کی جانب سے رکاوٹ کا سامنا ہے، جو فوجی استعمال میں آنے والی اشیا کی درآمد ات پر پابندی عائد کرتا ہے۔

انسانی حقوق کی بنیاد پر کام کرنے والی دو تنظیموں کی جانب سے مرتب کی گئی ایک دستاویز کے مطابق گذشتہ سال مارچ اور جولائی کے درمیان اسرائیلی حکام نے 20 سے زائد اقسام کے ڈی مائننگ آلات درآمد کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں جن میں دوربین سے لے کر بکتر بند گاڑیوں اور بم اڑانے کے لیے کیبلز چلانے تک 2000 سے زائد اشیا شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے کلیئرنس کی کوششوں پر ہونے والی بات چیت میں حصہ لینے والے ہتھیاروں کے سات ماہرین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا کہ غزہ میں کتنے ان پھٹا گولہ بارود موجود ہے کیونکہ کوئی سروے نہیں کیا گیا ہے۔

زیادہ تر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہتھیاروں کی آلودگی یا کلیئرنس کے چیلنجز کے بارے میں عوامی طور پر بات کرنے سے غزہ میں ان کے کام کرنے کے امکانات متاثر ہوسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس نے، جو دھماکہ خیز مواد کی باقیات کو ہٹاتی ہے، مقامی لوگوں کو تعلیم دیتی ہے اور متاثرین کی مدد کرتی ہے، کہا کہ اس کی ڈسپوزل ٹیموں نے جنگی ہتھیاروں کے سینکڑوں ٹکڑے دیکھے ہیں، جن میں ہوائی جہاز کے بم، مارٹر، راکٹ اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی