واہ جی۔ مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ فیس بک نے نئے باب کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ اب زیادہ ’پرائیویسی بک‘ بن جائے گی جس میں صارف کو انکرپٹڈ (محفوظ) پیغامات دستیاب ہوں گے جو کوئی کیمبرج اینالیٹکاز جیسے انتخابات میں مداخلت اور خدا کو معلوم کیا کچھ ڈیٹا کے ساتھ کرتے رہے ہیں دستیاب ہو نہیں گا۔
کیا یہ اچھا ہے؟ مگر انتظار کریں کچھ اور بھی ہے۔ مواد جو لوگ ’ڈیجٹل لیونگ روم‘ (جس طرح زکربرگ نے اپنے بلاگ میں وضاحت کرتے ہوئے لکھا) میں تواتر کے ساتھ کئی کئی روز نہیں گزاریں گے جیسا کہ وہ فیس بک اور انسٹاگرام کے ’شہری چوک‘ میں کرتے رہے ہیں۔ یہ بس اتنی دیر تک ہو گا جب تک آپ اسے دیکھ سکیں اور پھر یہ غائب ہو جائے گا اور ڈیجیٹل دنیا میں پھر کبھی نہیں دکھائی دے گا۔
اس طرح آپ کا ڈیجٹل پروفائل بنانا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ اس سے مارکٹنگ والوں کی رات کی نیندیں اڑ گئی ہوں گی جو آپ کی ہیلز، کامک کتابوں کی پسند یا پھر بس یہ نہیں جان سکیں گے کہ آپ کے بچے ویلنگ فورڈ وانڈررز کے لیے کھیلتے ہیں۔
زکربرگ اور ان کی ٹیم اب ادائیگیوں سے نمٹیں گے اور نئی مائیکرو گروپس کے ذریعے تجارت کو فروغ دیں گے جو وہ امید کرتے ہیں کہ دوست ایک دوسرے کو ڈی اینڈ جی کے نئے پلیٹ فارم یا پیٹرول کی اپنی روایتی حریف کے ساتھ تازہ جھڑپ کے بارے میں پیغامات کا تبادلہ کریں گے۔
لیکن بات اس سے کچھ زیادہ ہے۔ مخالفت کے بارے میں تھوڑا سوچیں! زکربرگ کہتے ہیں کہ انہوں نے ان کے بارے میں بھی سوچا ہے۔ میں نے ان سے بات کی ہے اور ہم ان ممالک میں ڈیٹا سٹور نہیں کریں گے جہاں حقوق انسانی کا ریکارڈ خراب ہو۔ نجی چیٹ کی ہم حمایت کریں گے جو انہیں محفوظ رکھ پائے گی۔ ٹھگ حکومتیں جو انہیں ہراساں کرنا چاہیں گی ایسا پرائیویٹ بک کی نئی سہولت میں ممکن نہیں ہوگا۔ خفیہ پولیس کے لیے تلاش کرنا مشکل ہوگا اور ڈیجٹل پیغام راستے میں اڑایا نہیں جا سکے گا۔
کیا آپ اس سب کے ساتھ جو مسئلہ ہے اسے نہیں دیکھ رہے؟ یہ کوئی اتنا مشکل نہیں۔
پرائیویٹ بک بری حکومتوں کے لیے بری خبر ہے لیکن یہ غیرریاستی عناصر کو بھی متوجہ کر سکتی ہے۔ دہشت گردو: مکمل تحفظ کے ساتھ نجی طور پر بات چیت کرو کہ کسی کو معلوم بھی نہ ہو کہ تم کیا کر رہے ہو۔ فراڈیو: بینک لوٹنے کا منصوبہ ڈیجٹل طریقے سے بناؤ۔ اور جنسی مجرمو: پھلو پھولو!
زکربرگ کا کہنا ہے کہ فیس بک لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ’ہر وہ کوشش کرے گی جو ہم کرسکتے ہیں‘ لیکن اس میں ’ان حدود کے اندر رہتے ہوئے جو انکرپٹڈ سروس میں ممکن ہے۔‘
یہ عظیم انسان مانتا ہے کہ فیس بک کی ’قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ اشتراک کی وجہ ہے‘ اور وہ اس کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیسے اپنی ’برے اداکاروں کی ہماری ایپس کے ذریعے ان کی سرگرمیوں کے رجحان یا دیگر ذرائع کے ذریعے نظر رکھنے کی صلاحیت بڑھائیں، اس صورت میں بھی جب ہم پیغامات کی جزئیات نہیں دیکھ سکتے۔‘
اس کا جو بھی مطلب ہو اس کا غالباً ان لوگوں پر اطلاق نہیں ہو گا جو روزانہ ماضی کی پرانے فیشن کی طرح نفرت پھیلاتے ہیں۔ جب پرائیویٹ بک کا آغاز ہو گا تو چند ٹوریز ٹوئٹر اکاؤنٹ MatesJacob @ کے ذریعے مسلمان مخالف عدم برداشت کا پرچار نہیں کر سکیں گے۔ اور میرے خیال میں اسے بےنقاب کرنا ضروری تھا۔
جو مجھے بطور والد واقعی تشویش میں مبتلا کرتا ہے، یہ ہے: ایک لمحے کے لیے سوچیں ان غریب بچوں کے بارے میں جو سائبر بدمعاشوں کا ہدف بننے کے بعد اپنے اپنی جان لے لیتے ہیں۔ یہ ایک چیز ہے جو باقاعدگی سے بار بار سامنے آتی ہے۔ بس سوچیں کہ یہ اس سروس کے ذریعے جس کے بارے میں زکربرگ سوچ رہے ہیں۔ آپ کبھی بھی ایسا کرنے والوں کی شناخت معلوم نہیں کر سکیں گے۔ کیا زکربرگ کے ’دیگر ذرائع‘ سائبر بلینگ پکڑ سکیں گے؟ مجھے شک ہے۔
زکربرگ اعتراف کرتے ہیں کہ اس سروس میں کچھ حاصل اور کچھ نقصان ہو گا۔
ان کے اور فیس بک کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے میں ان کا ریکارڈ بہت برا ہے جو ان کی موجودہ ’کھلی‘ مصنوعات سے پیدا ہوتے ہیں۔
زکربرگ اور ان کی کمپنی نے ان سے جڑے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ جب بات بگڑ جاتی ہے تو وہ اس کی ذمہ داری لینے میں دلچسپی نہیں دکھاتے۔
پرائیوٹ بک ایک زبردست چیز ہو سکتی ہے لیکن صرف اس ادارے کے ہاتھ میں جسے خطرات کا ادراک ہو۔ ان کے اپنے پلیٹ فارمز کی تاریخ دیکھتے ہوئے فیس بک اس سے کوسوں دور نظر آتی ہے۔