مردان پولیس کا کہنا ہے کہ شیخ ملتون کے علاقے جان آباد سے لاپتہ ہونے والی نو سالہ بچی کو ان کے والد کے ایک شاگرد نے ریپ کے بعد قتل کیا، جسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
جان آباد نوشہرہ روڈ کی رہائشی نو سالہ بچی 26 مارچ کو قریبی دکان سے صابن خریدتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی، جس کی بوری بند لاش بعدازاں ایک نالے سے براۤمد ہوئی۔
بچی کی گمشدگی کے بعد شیخ ملتون پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سجاد خان نے ہفتے کو اپنے دفتر میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ یہ کیس پولیس کے لیے ایک چیلنج تھا، کیس کی تفتیش کا ٹاسک ایس پی آپریشنز وقار عظیم کھرل کی نگرانی میں شیخ ملتون سرکل کے ڈی ایس پی محمدطیب جان، ایس ایچ او عجب خان درانی اور ایس ایچ او تھانہ سٹی مقدم خان کو سونپا گیا تھا۔
ڈی پی او نے بتایا کہ بچی کی بازیابی کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا، لیکن جمعہ (27 مارچ) کو پولیس کو بچی کی بوری بند لاش گھر سے کچھ ہی فاصلے پر سرخ دھیری میں ایک نالے سے ملی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر مردان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کردیا، بعدازاں خیبر میڈکل یونیورسٹی پشاور میں پوسٹ مارٹم کے نتیجے میں بچی کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوگئی۔
جس پر پولیس تھانہ شیخ ملتون نے ابتدائی رپورٹ میں نامعلوم ملزمان کے خلاف بچی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
ڈی پی او سجاد خان نے مزید بتایا کہ تفتیشی ٹیم نے پیشہ ورانہ صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے ملزم تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اور اسے گرفتار کرلیا، جس نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم ماربل فیکٹری میں بچی کے والد کا شاگرد اور ان کے پڑوس میں ہی رہائش پذیر تھا، جس کا بچی کے گھر آنا جانا معمول تھا۔
ڈی پی او کے مطابق ملزم نے بچی کو اپنے گھر میں اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا، جب اس کی بیوی گھر پر نہیں تھی، جس کے بعد اس نے بچی کی لاش کو بوری میں بند کرکے نالے میں پھینک دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کی دو بیویاں ہیں اور ایک بیوی کراچی میں رہائش پذیرہے۔
ڈی پی او نے کیس کی تفتشی ٹیم کے لیے توصیفی اسناد اور انعامات دینے کا اعلان بھی کیا۔