سعودی عرب کے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے خاندان نے کہا ہے کہ انہوں نے ان لوگوں کو معاف کر دیا جنہوں نے ان کے والد کو قتل کیا۔
یہ بات مقتول صحافی کے بیٹے صلاح خاشقجی نے جمعے کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہی ہے۔
اپنے ٹویٹ میں صلاح خاشقجی نے لکھا: 'اس بابرکت مہینے(رمضان) کی اس بابرکت رات کو ہمیں مقدس کتاب (قرآن) میں خدا کی وہ بات یاد آ گئی کہ اگر ایک انسان معاف کرتا ہے اور مفاہمت کرتا ہے تو اس کا اجر اسے اللہ دیتا ہے۔ وہ ناانصافی کو پسند نہیں کرتا۔'
انہوں نے کہا: 'اسے لیے ہم جمال خاشقجی کے بیٹے اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے والد کے قاتلوں کو خدا کے لیے معاف کیا اور ہمیں امید ہے کہ خدا ہمیں اس کا اجر دے گا۔ خدا ہمارے والد کی مغفرت کرے۔'
— salah khashoggi (@salahkhashoggi) May 21, 2020
اسلامی روایات میں معاف کر دینا اور رمضان میں جذبہ خیرسگالی کا اظہار عام بات ہے۔ خاص طور پر رمضان کے آخری عشرے میں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے قانون کے مطابق خاشقجی کے بیٹوں کا اعلان ان لوگوں کو صرف سزائے موت پر عمل درآمد سے بچا سکتا ہے جنہیں یہ سزا سنائی گئی تھی لیکن یہ سزا کو ختم نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ قاتلوں کو سزا نہیں دی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمال خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے کے دورے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ دسمبر 2019 میں پانچ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ تین افراد کو قید کی سزا دی گئی تھی۔
ان تین افراد کوجرم کی پردہ پوشی میں کرداراور قانون شکنی ثابت ہونے پرمجموعی طور پر 24 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سعودی عرب کے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر اور ترجمان شالان الشالان نے کہا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہو گیا ہے کہ سزا پانے والوں اور جمال خاشقجی کے درمیان پہلے سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قتل پہلے سے سوچ سمجھ کر نہیں کیا گیا تھا اور فیصلہ لمحاتی تحریک تھا۔
صلاح خاشقجی نے فیصلے کے بعد سعودی نظام انصاف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے والد کے مقدمے کوسیاسی رنگ دینے والوں کی مذمت کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اُن کے والد نے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو کبھی برداشت نہیں کیا اور میں اُن کی یاد یا مقصد کو ایسی کسی کوشش کے لیے استعمال کرنا قبول نہیں کروں گا۔