23 مارچ کو اسلام آباد کے پریڈ گراونڈ میں بری، بحری اور زمینی افواج کی دفاعی صلاحیتوں کی نمائش ہوتی ہے جس میں صدر، وزیر اعظم تینوں مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سفارتی مہمان بشمول غیر ملکی سربراہان مملکت اور عوام پریڈ کا نظارہ کرتے ہیں۔
23 مارچ پریڈ کیا ہے اور کیوں ہوتی ہے؟
اس پریڈ کو منانے کا مقصد یوم پاکستان منانا ہے مگر دلچسپ امر یہ ہے کہ 23 مارچ کے دن کا افواج سے تاریخی طور پر کوئی تعلق نہیں۔
23 مارچ کو یوم پاکستان اس لیے منایا جاتا ہے کیونکہ 22 سے 24 مارچ، 1940 کو لاہور کے اقبال پارک میں قائد اعظم کی قیادت میں مسلمانوں کے لیے الگ ملک حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یوں تو 23 مارچ کو یوم پاکستان کہا جاتا ہے مگر 24 مارچ کو پاس کی گئی قرارداد میں کہیں بھی پاکستان کا لفظ شامل نہیں تھا۔
یوم پاکستان پر سب سے پہلی فوجی پریڈ 23 مارچ، 1956 کو کراچی میں ہوئی اور اس کے بعد سے اب تک پریڈ میں کئی بار تعطل دیکھنے میں آیا۔ 2008 میں پریڈ کے بعد سات سال تک سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پریڈ نہ ہو سکی اور پھر 2015 میں جنرل (ر) راحیل شریف نے دوبارہ فوجی پریڈ کرانے کا فیصلہ کیا۔
پریڈ پر کتنی لاگت آتی ہے؟
فوجی پریڈ کو پاکستان بھر میں ٹی وی پر نشر کیا جاتا ہے مگر آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس نمائش پر پاکستانی عوام کا کتنا پیسا خرچ ہوتا ہے۔
سابق سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ انہیں پریڈ پر آنے والے اخراجات کی صحیح لاگت معلوم نہیں کیونکہ یہ چند لوگوں کو ہی معلوم ہوتی ہے اور ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پریڈ پر آنے والا خرچ ان کے اندازے کے مطابق جتنا سمجھا جاتا ہے اتنا ہے نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پریڈ میں شریک مختلف ادارے اپنے اخراجات خود اٹھاتے ہیں جیسے کہ ثقافتی فلوٹ صوبائی حکومتیں بنا کر بھیجتی ہیں۔
جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے بتایا: 'مجھے یقین ہے کہ پریڈ پر آنے والا خرچ اربوں میں نہیں ہے۔ اگر ہمارا دفاعی بجٹ ایک کھرب روپے ہے اور اس میں سے 20 سے 30 کروڑ روپے اس پریڈ کے لیے نکال لیے جائیں تو یہ آٹے میں سے نمک کے برابر ہے۔
’کچھ چیزوں کی آپ قیمت نہیں لگا سکتے کیونکہ یہ پریڈ مورال بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ اگر فروری میں بھارت سے کشیدگی کے بعد پریڈ نہ کی جاتی تو اس سے قوم کا مورال بیٹھ جاتا۔‘
سال 2018 میں ہونے والی پریڈ میں 16 لڑاکا طیاروں، 26 ہیلی کاپٹروں،19 میزائل اور 60 کے قریب ٹینک، توپ، ریڈار اور ڈرونز نے حصہ لیا۔
پریڈ کے معیشت پر اثرات
پریڈ کے انعقاد کے لیے سخت سکیورٹی اقدامات لیے جاتے ہیں جس میں فضائی حدود پر پابندی، شاہراہوں کی بندش اور موبائل نیٹ ورک منقطع کرنا شامل ہیں۔ ان اقدامات سے شہر کی معیشت اور حکومتی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے۔
ان اقدامات، بالخصوص 23 مارچ پریڈ کے حوالے سے، کے ملک کی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر کوئی مفصل اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔
23 مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے حکومت پاکستان نے 19 مارچ سے 23 مارچ تک فضائی حدود کی جزوی بندش کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس بندش سے ہوابازی سیکٹر پر کیا اثرات ہوں گے ان کی بھی تفصیلات موجود نہیں۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر فضائی حدود کی بندش سے ایک رپورٹ کے مطابق 2 ہفتوں میں پاکستان کو 250 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہوا تھا۔
موبائل سروس کی بندش سے معیشت پر نقصان کے حوالے سے ادارہ برائے انسانی حقوق اور بزنس کی 2015 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2012 میں عید کے دوران پورے ملک میں موبائل سروس بندش سے 507 ملین روپے کا نقصان ہوا تھا۔
موبائل سروس سے نہ صرف لوگوں کی آمد و رفت متاثر ہوتی ہے بلکہ ایسے کاروبار جو موبائل پر منحصر کرتے ہیں شدید متاثر ہوتے ہیں۔ ان کاروباروں میں آن لائن ٹیکسیاں سر فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ پریڈ کی جگہ سے چند فاصلے پر اسلام آباد کے تین بڑے ہسپتال اور متعدد سکول اور یونیورسٹیاں موجود ہیں جہاں پر موبائل سروس بندش سے مریضوں اور طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آن لائن ٹیکسی چلانے والے مستنصر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج صبح موبائل سروس کی بندش سے انہیں ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
مستنصر حسین نے کہا: ’جس وقت موبائل سروس بند تھی وہ پیک وقت تھا جس وقت تمام لوگ آفس جاتے ہیں مگر سروس بند ہونے کی وجہ سے میں گھر میں ہی بیٹھا رہا۔‘