اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر ملزمان کو رینٹل پاور پلانٹ ریفرنس میں بری کر دیا۔
احتساب عدالت نے راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس کی گذشتہ سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اعلان کیا کہ اس کیس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست قبول کی جاتی ہے۔
قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم اور دوسرے ملزمان کے خلاف ساہو وال رینٹل پاور ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں ملزمان پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا تھا۔
راجہ پرویز اشرف پر پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام تھا۔
ریفرنس کے مطابق: 'انہوں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ سے منظوری حاصل کر کے رینٹل پاور کمپنیوں کو ادائیگیوں میں 7 سے 14 فیصد تک کا اضافہ کیا، جو تقریباً 22 ارب روپے کی رقم بنتی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیب کی طرف سے دائر کیے گئے ریفرنس میں الزام تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے 13 اپریل 2009 کو ای سی سی میں ایک سمری پیش کی جس میں مبینہ طور پر گمراہ کن حقائق موجود تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ بولی لگانے کی سات فیصد پیشگی شرائط و ضوابط پورے نہیں ہوسکتے، لہذا اسے بڑھا کر 14 فیصد کردیا جانا چاہیے، جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
تاہم سابق وزیر اعظم شروع سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے یا کرپشن کی تردید کرتے رہے ہیں۔
ملزمان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
دیگر ملزمان میں سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، اسماعیل قریشی، سلیم عارف، عبدالقدیر، وزیر علی، اقبال علی اور ملک رضی عباس شامل تھے، جنہیں بری کردیا گیا ہے۔
احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کی وجہ سے قومی خزانہ کو نقصان نہیں پہنچا۔
رینٹل پاور سے متعلق پیراں غائب ریفرنس میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ 29 جون کو سنایا جائے گا۔