خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم کی انتظامیہ مطابق پاڑہ چنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے قافلے پر جمعرات کو نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں مرنے والے افراد کی تعداد 41 ہو گئی ہے جس کے بعد پاڑہ چنار میں شہریوں کا احتجاج جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ اموات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کرم فائرنگ کے واقعے میں جان سے جانے والوں میں آٹھ خواتین بھی شامل ہیں جبکہ آٹھ افراد شدید زخمی ہیں۔
جمعے کو پاڑہ چنار میں واقعے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا اور علاقے میں بازار بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
اپر کرم کے پولیس کنٹرول روم کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاڑہ چنار بازاد مکمل طور پر بند ہیں اور بڑی تعداد میں عوام نکلی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عوام میں کل کے واقعے کے خلاف غم و غصہ بھی موجود ہے اور باب پاڑہ چنار جو پاڑہ چنار کے داخلی راستے پر بنایا گیا ہے، کو آگ بھی لگا دی گئی ہے۔
اہلکار نے بتایا، ’ٹل پاڑہ چنار روڈ بھی مکمل طور بند ہے اور کسی قسم کی گاڑی کو روڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘
جمعرات کو خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مسافروں کے جس قافلے کو نشانہ بنایا گیا ہے اس میں 200 کے قریب گاڑیاں شامل تھیں۔
بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اب اس واقعے میں 19 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور واقعے کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ لوئر کرم کے احمدی شمع پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا جہاں اوچت نامی علاقے میں پاڑہ چنار سے مسافر گاڑیوں کا قافلہ (سکیورٹی فورسز کی سکیورٹی میں جانے والی مسافر گاڑیاں) گزر رہی تھیں۔
ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید محسود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مسافر گاڑیوں کے قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں مجموعی طور پر 32 افراد جان سے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر جاوید محسود کے مطابق اس حملے میں مارے جانے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کے مطابق حملے میں 365 نیوز سے وابستہ صحافی جنان حسین بھی جان سے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’میں خود آپریشن کی جگہ پر موجود ہوں اور ابھی بھی ہم زخمیوں کو منتقل کر رہے ہیں۔ واقعے کی مزید تفصیلات اور نوعیت کے بارے میں بعد میں بتایا جائے گا۔‘
گذشتہ کچھ ہفتوں سے امن و امان کے ناقص صورت حال کی وجہ سے پاڑہ چنار سے مسافر گاڑیاں سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں گزرتی ہیں۔
اس قافلے میں شامل مختلف مسافر گاڑیوں کو پہلے سے ایک وقت بتایا جاتا ہے اور ٹل پاڑہ چنار روڈ کو استعمال کرتے ہوئے کانوائے میں مسافر گاڑیاں پاڑہ چنار سے پشاور یا دیگر علاقوں اور دیگر علاقوں سے پاڑہ چنار جاتی ہیں۔
اسی روڈ پر اس سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت چھ افراد جان سے گئے تھے۔
اس کے بعد ٹل پاڑہ چنار روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا لیکن تقریباً دو ہفتے پہلے پاڑہ چنار کی انجمن حسینیہ تنظیم کی سربراہی میں ایک احتجاجی مارچ کیا گیا تھا۔
اس احتجاج کے بعد اس روڈ پر قافلے کی شکل میں گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن باقی تمام ٹریفک کے لیے روڈ گذشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے بند ہے۔