یورپیئن یونین نے کاپی رائٹس کے تحفظ کے لیے نئے آن لائن قوانین متعارف کرائے ہیں جس کے بعد خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ کے کام کرنے کا طریقہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
نئے مگر پیچیدہ اور کہیں کہیں پر غیر واضح یہ قوانین پورے یورپ میں کام کرنے والی انٹرنیٹ کمپنیوں، خبر رساں اداروں اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے تقریباً تمام صارفین کو متاثر کریں گے۔
ان قوانین کا مقصد کاپی رائٹس کے تحفط کے لیے نئے طریقے اپنانا ہے۔
یورپی یونین کی پارلیمان میں نئے کاپی رائٹس قوانین کے حق میں 348 جبکہ مخالفت میں 274 ووٹ پڑے۔
ان قوانین کے خلاف بھرپور مہم چلائی گئی اور توقع کی جا رہی تھی کہ یہ قوانین آسانی سے منظور نہیں ہوں گے لیکن نتائج اس کے برعکس نکلے۔
قوانین کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں کا اپنے آن لائن مواد کے چوری یا غیر قانونی شیئرنگ کا خدشہ ختم ہو جائے گا، جبکہ مخالفین کہتے ہیں کہ یہ قوانین ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے سزا اور عام صارف کے ہر طرح جائز رویوں پر غیر ارادی پابندی عائد کرتے ہیں۔
نئے قوانین میں دو اہم شقیں آرٹیکل 13 اور 11 متنازع تصور کی جا رہی ہیں۔
مخالفین آرٹیکل 13 کو ’میمز پر پابندی‘ قرار دیتے ہیں کیونکہ اس شق کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیاں غلط آن لائن مواد کی ہوسٹنگ نہ کرنے کی پابند ہوں گی۔
مخالفین کا دعویٰ ہے کہ اب ٹیکنالوجی کمپنیوں مثلا یوٹیوب کو اپنے پلیٹ فارم پر اپ لوڈ تمام مواد کی چھان بین کرنے کے بعد خلاف قانون مواد ہٹانا پڑے گا۔
آرٹیکل 11 کے تحت تمام ٹیکنالوجی پلیٹ فارم دوسرے صارفین کا مواد بغیر کریڈٹ یا پیسوں کی ادائیگی کے شیئیر نہیں کر سکیں گے۔
قوانین کے حامیوں بالخصوص عالمی شہرت یافتہ میوزک کمپنیوں اور گلوکاروں نے نئے قوانین کو یورپ میں اپنا مواد چوری ہونے سے بچانے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
اسی طرح نیوز آرگنائزیشنز بھی نئے قوانین بالخصوص آرٹیکل 11کی حامی ہیں کیونکہ ان کے خیال میں گوگل نیوز جیسے پلیٹ فارم ان کے مواد کا مفت استعمال نہیں کر سکیں گے۔