اس رمضان میں ایک دہائی کے دوران پاکستان میں سب سے زیادہ حملے ہوئے: رپورٹ

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے مطابق 2025 کے رمضان میں کم از کم 84 عسکریت پسند حملے ہوئے جب کہ گذشتہ سال 26 حملے رپورٹ ہوئے تھے۔

27 مارچ، 2025 کو کوئٹہ میں ایک موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے کے بعد سکیورٹی اہلکار موقعے کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

ایک تحقیقی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال ماہ رمضان کے دوران ایک دہائی میں سب سے زیادہ عسکریت پسندوں کے حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔

ماضی میں بعض عسکریت پسند گروہ ماہ رمضان کے دوران حملے روک دیتے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں ملک میں مجموعی طور پر تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 2025 کے ماہ رمضان کے دوران کم از کم 84  حملے ریکارڈ کیے گئے۔ جب کہ اس کے برعکس گذشتہ سال (2024 کے) رمضان کے دوران 26  حملے رپورٹ کیے گئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ یک طرفہ طور پر جنگ بندی ختم کر دی تھی، جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منظم حملے کرنے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔

ان دونوں عوامل نے ملک میں تشدد میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

کالعدم بی ایل اے 11 مارچ کو بلوچستان کے جنوب مغربی صوبے میں ٹرین ہائی جیکنگ کی ذمہ دار تھی، جس میں کم از کم 25 افراد جان سے گئے تھے۔

ایک اور تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے مطابق، رمضان کے پہلے تین ہفتوں میں61  حملے ریکارڈ کیے گئے۔ اس ادارے نے بتایا کہ گذشتہ سال ماہ رمضان میں مجموعی طور پر60  حملے ہوئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تحقیق کے مطابق، یہ ایک دہائی میں سکیورٹی اہلکاروں کے لیے سب سے زیادہ مہلک رمضان ثابت ہوا، جس میں دو مارچ سے 20 مارچ کے درمیان 56  اہلکار جان سے گئے۔

ادارے کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان کے مطابق ملک میں عسکریت پسند سرگرمیوں میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مختلف گروہوں کے درمیان اتحاد قائم ہو رہا ہے۔ بلوچ دھڑے آپس میں مل رہے ہیں۔ شمال مغربی علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ، پاکستانی طالبان سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے اور ان کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ لشکرِ اسلام جیسی کالعدم تنظیمیں بھی دوبارہ فعال ہو رہی ہیں، جو خیبر پختونخوا کے شمال مغربی علاقوں میں سرگرم ہیں۔

پاکستان نے پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان حکومت پر ایسے گروہوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے عسکریت پسندوں کو فروغ ملا ہے۔

تاہم کابل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان