پہلا عرب خلائی مشن 'ہوپ' پیر کو جاپان سے مریخ کے سفر پر روانہ ہو گیا۔
متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن کا راکٹ جنوب جاپان میں واقع تانیگاشیماکے خلائی سینٹر روانہ ہوا۔ مشن کو مریخ کے مدار تک پہنچنے کے لیے سات ماہ سفرکرنا ہوگا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خلائی مشن کی روانگی کو ٹیلی ویژن پر لائیو دکھایا گیا۔ تحقیقی مشن پر جانے والے سیارے پر کوئی انسان سوارنہیں۔ مشن کے تحقیقی کام کو'العمل'کانام دیا گیا جو ایک عربی لفظ ہے۔
مشن کی روانگی کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد لائیو نشریات کے دوران جاپانی خلائی مرکز کے کنٹرول روم میں سیٹلائٹ کی راکٹ سے کامیابی سے علیحدگی پر خوش کا اظہار کرتے ہو ئے دکھایا گیا۔
دبئی میں بھی کسی عرب ملک کی جانب سے سیارہ کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ کرنے پر بےحد خوشی کا اظہار کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے مشن مریخ کے ڈپٹی پراجیکٹ مینیجراور جدید سائنسی علوم کی وزیر مملکت سارہ العامری نے مشن کی روانگی کے موقعے پر اپنے جذبات کو ناقابل بیان قرار دیا۔ انہوں نے لانچ سائٹ سے دبئی ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں کہا: 'یہ متحدہ عرب امارات کا مستقبل ہے۔'
متحدہ عرب امارات کا یہ پراجیکٹ ان تین منصوبوں میں شامل ہے جو مریخ پر تحقیق کے لیے بنائے گئے ہیں۔ دوسرے دو مشنز میں چین کا تیانوین۔1 اور امریکہ کا مریخ 2020 شامل ہے۔
توقع ہے کہ'ہوپ' 50 کروڑ کلو میٹرکا فاصلہ طے کر کے فروری 2021 تک مریخ کے مدار میں پہنچ جائے گا۔ یہ متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں کے اتحاد کی 50 سالگرہ کا موقع ہوگا۔ امید ہے کہ مشن سے مریخ کے بارے میں نئے سائنسی حقائق کا پتہ چلے گا۔ یہ تحقیق ایک بڑے مقصد کی بنیاد ہے جس کے تحت آئندہ 100 سال میں مریخ پر انسانی بستیاں قائم کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'ہوپ'سیارہ مریخ کی آب و ہوا اور موسم کا تجزیہ کرے گا۔ متحدہ عرب امارات کا خلائی جہاز تیار کرنے کا تجربہ محدود ہے۔ اس سے پہلے صرف امریکہ، روس، یورپ اور بھارت کو ہی اس میدان میں کامیابی مل سکی ہے۔
اماراتی مریخ مشن کے پروجیکٹ مینیجر عمران شرف نے کہا کہ'ہوپ'ایک پیچیدہ سیارے سے متعلق منفرد معلومات فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مشن کی خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں سائنسی برادری کو مریخ کی فضا اور مختلف موسموں میں اس کے دن کے مختلف اوقات کو مجموعی طور پر دیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے راکٹ لانچ کرنے سے پہلے ایک بریفنگ میں کہا: 'ہم نے ٹیکنالوجی اور سائنسی کام کو ترقی دینے کی عالمی کوششوں میں کردارادا کرنے کی حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اور سائنسی کام اس دن سود مند ہو گاجب انسان مریخ پر بستی بسانے کا فیصلہ کرے گا۔'
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے پہلے ہی نو سیارے خلا میں کام کر رہے ہیں جب کہ آنے والے برسوں میں مزید آٹھ سیارے خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔