بھارتی حکومت کی جانب سے گائے کے گوبر سے صابن اور دیگر ادویات بنانے کے لیے بنائے گئے ایک ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک 'چپ' بنائی ہے جو انسان کو موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قومی گائے کمیشن نامی ادارے کے چئیرمین ولابھائی کٹھاریہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسے موبائل فون کے کور میں رکھا جا سکتا ہے۔
ان کے بقول: 'ہم نے دیکھا ہے کہ اگر آپ اس چپ کو موبائل فون میں رکھیں تو یہ تابکاری کو بڑی حد تک کم کر سکتی ہے۔ گائے کا گوبر تابکاری کا توڑ ہے۔ یہ سب کو محفوظ رکھتی ہے. اگر آپ سے گھر لائیں تو یہ آپ کے گھر کو تابکاری سے بچا سکتی ہے۔ یہ سب کچھ سائنسی طور پر ثابت شدہ ہے۔'
کٹھاریہ نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی کہ یہ تحقیق کس بیناد پر کی گئی ہے۔ ان کے اس بیان کا سوشل میڈیا پر بھرپور مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کی ہندو اکثریت گائے کو مقدس جانور سمجھتی ہے اور کئی ریاستوں میں اس کا گوشت کھانے پر پابندی عائد ہے۔
کٹھاریہ نے بھارتی اخبار 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ یہ چپس ایسی پانچ سو جگہوں پر تیار کی جا رہی ہیں جہاں گائیں رکھی جا رہی ہیں اور اس کی قیمت تقریباً 100 روپے رکھی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'ایک شخص یہ چپس امریکہ بھی برآمد کر رہے ہیں جہاں اس کی قیمت دس ڈالر رکھی گئی ہے۔' بھارت میں ان چپس کی قیمت ڈیڑھ ڈالر سے بھی کم ہے۔
سال 2014 میں حکومت میں آنے کے بعد سے ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی جماعت کی جانب سے گائے کے گوبر اور پیشاب سے مصنوعات تیار کرنے پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں۔
گو کہ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے لیکن وزیر اعظم مودی کی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی حکمران جماعت کے کئی سیاست دان کرونا (کورونا) وائرس کے علاج کے لیے بھی گائے کے پیشاب یعنی گاؤ موتر کو استعمال کرنے کا مشورہ دے چکے ہیں۔