پولیس نے بدھ کو بتایا کہ ایک 24 سالہ امریکی سیاح کو انڈیا میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک دور دراز ایسے قبائلی علاقے میں داخل ہوا، جہاں کے باشندے بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں رکھتے۔
پولیس کے مطابق، میخائلو وکٹیرووچ پولیاکوف، جن کے والد یوکرین سے ہیں، نے انڈمان جزائر کے حصے ’نارتھ سینٹینل آئی لینڈ‘ پر قدم رکھا تاکہ وہ الگ تھلگ زندگی گزارنے والے سینٹینلیز قبیلے سے رابطہ قائم کر سکیں۔
انہوں نے جزیرے پر جانے کی ریکارڈنگ کی اور ایک کین کوک اور ایک ناریل ساحل پر ’تحفہ‘ کے طور پر چھوڑا۔
یہ انفلوئنسر، جو ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں جس میں خطرناک سفروں کو دکھایا جاتا ہے اور اس سے قبل طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کا بھی دورہ کر چکے ہیں، ایک چھوٹی ربڑ کی کشتی میں نو گھنٹے سفر کر کے جزیرے پر پہنچے۔ انہوں نے دوربین کے ذریعے علاقے کا جائزہ لیا لیکن کوئی باشندہ نظر نہیں آیا۔
پولیس کے مطابق انہوں نے سیٹی بجا کر مقامی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی اور چند منٹوں کے لیے ساحل پر اترے، پھر واپس چلے گئے۔ انہوں نے تحفے چھوڑے اور ریت کے نمونے اکٹھے کیے اور ویڈیو بنائی۔
وہ 27 مارچ کو دارالحکومت پورٹ بلیئر پہنچے اور تین دن بعد، اتوار کو، اس وقت گرفتار کر لیے گئے جب مقامی لوگوں نے پولیس کو ان کے نارتھ سینٹینل آئی لینڈ کی طرف کشتی لے جانے کی اطلاع دی۔
انڈمان اور نِکوبار، جو کہ کبھی ایک برطانوی کالونی تھا، 572 جزیروں پر مشتمل ہے اور یہ انڈین سرزمین سے 1200 کلومیٹر (700 میل) سے زیادہ دور واقع ہے۔ انڈین حکومت ان علاقوں میں داخلے کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے کیونکہ یہاں پانچ معروف قبائل آباد ہیں، جن میں سے بعض بیرونی افراد کے لیے خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔
یہ قبائل، جن میں سینٹینلیز، جاروا، اونگے، شومپین اور گریٹ انڈمانیز شامل ہیں، دنیا کی آخری الگ تھلگ برادریوں میں شمار ہوتے ہیں۔
انڈین اور غیر ملکی افراد دونوں کو اس جزیرے سے تین میل (پانچ کلومیٹر) کے اندر جانے کی ممانعت ہے تاکہ ان قبائل کو بیرونی بیماریوں سے بچایا جا سکے اور ان کے طرز زندگی کا تحفظ کیا جا سکے۔
انڈمان اور نِکوبار کے پولیس ڈائریکٹر جنرل ایچ ایس دھالیوال نے بتایا کہ پولیس کو اس وقت اطلاع ملی جب مقامی لوگوں نے انہیں جنوبی انڈمان کے خورامادیرا بیچ کے قریب دیکھا، جو جاروا قبیلے کے محفوظ علاقے کے قریب ہے۔
پولیس نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا: ’ہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ انڈمان اور نِکوبار جزائر میں کہاں کہاں گئے۔ ہم اس ہوٹل کے عملے سے بھی پوچھ گچھ کر رہے ہیں جہاں وہ پورٹ بلیئر میں ٹھہرے ہوے تھے۔‘
دھالیوال نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی سیاح ’تقریباً پانچ منٹ کے لیے ساحل پر اترا، تحفے چھوڑے، ریت کے نمونے جمع کیے اور ایک ویڈیو بنائی، پھر اپنی کشتی میں واپس آ گیا۔
"اس کے گو پرو کیمرے کی ویڈیو سے معلوم ہوا کہ وہ نارتھ سینٹینل آئی لینڈ کے ممنوعہ علاقے میں داخل ہوا اور اترا۔‘
ان کے خلاف فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت اور قبائلی یا ممنوعہ علاقے میں بغیر اجازت داخل ہونے کے جرم میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، پولیاکوف ان جزیروں کا تیسری بار دورہ کر رہے تھے، انہوں نے گذشتہ سال دو بار دورہ کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزارت داخلہ کو ان کی گرفتاری سے آگاہ کر دیا ہے اور امریکی سفارتخانے سے رابطہ میں ہیں۔
قبائلی زمینوں کو انڈمان اینڈ نِکوبار آئی لینڈز (تحفظِ قبائلی اقوام) ریگولیشن 1956 کے تحت قانونی تحفظ حاصل ہے، جو غیر مجاز داخلے کی ممانعت کرتا ہے۔
2018 میں، ایک امریکی مبلغ جان ایلن چاؤ، عمر 27 سال، کو سینٹینلیز قبیلے نے ہلاک کر دیا تھا جب وہ غیر قانونی طور پر ان کے علاقے میں عیسائیت کی تبلیغ کے لیے گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، اسے اس وقت تیر مار کر ہلاک کیا گیا جب اس کی کشتی جزیرے کے قریب پہنچی۔
2006 میں، دو انڈین ماہی گیر جو غلطی سے نارتھ سینٹینل جزیرے کی طرف گئے تھے، سینٹینلیز قبیلے نے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔ جب ایک انڈین فوجی ہیلی کاپٹر بعد میں جزیرے کے اوپر نیچی پرواز میں گیا، تو قبائلی لوگوں نے اس پر تیر چلائے۔
اس واقعے کے بعد سے انڈین بحریہ نے جزیرے کے گرد تین میل کا بفر زون نافذ کر رکھا ہے تاکہ کوئی بیرونی شخص قریب نہ جا سکے۔
© The Independent