صحافتی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ ( آر ایس ایف) نے پاکستانی تحقیقاتی رپورٹر شاہ زیب جیلانی کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم،آن لائن دہشت گردی، اور ’قابل احترام اداروں‘ کی ہتک کی بنیاد پر قائم مقدمے کی مذمت کی ہے۔
شاہ زیب بدھ کو مقدمے کے سلسلے میں کراچی کی ایک عدالت میں پیش ہوں گے۔
آر ایس ایف کے مطابق یہ مقدمہ صحافیوں کو خوف زدہ کرنے اور خاموش کرانے کے لیے درج کرایا گیا ۔
شاہ زیب پر، جو بی بی سی اور ڈوئچے ویلے کے لیے کام کر چکے ہیں اور آج کل دنیا نیوز سے وابستہ ہیں، الزام ہے کہ وہ 2016 کے انسداد الیکڑونک جرائم ایکٹ کی چار شقوں اور دو ذیلی شقوں کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
ان پر لگائے جانے والے الزامات میں’سابئر دہشت گردی‘ اور ’قابل احترام اداروں کو بدنام کرنے کی مہم چلانے‘ جیسے الزامات شامل ہیں۔
یہ کیس سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی مدعیت میں چھ اپریل کو درج کیا گیا۔
شکایت کنند ہ وکیل نےایف آئی آر میں دعوی کیا کہ وہ شاہ زیب جیلانی کے’ بے باک بیانات ‘ سے رنجیدہ ہوئے جو انہوں نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل 8 دسمبر 2017 میں ایک ٹی وی شو کے دوران دیے تھے۔
آر ایس ایف ایشا پیسفک ڈیسک کے سربراہ ڈینئیل باسٹرڈ کا کہنا ہے : ’ ہم عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کیس کو فوری طور پر خارج کرے کیوں کہ قانونی اعتبار سے اس کیس کی کوئی حیثیت نہیں‘۔
’پاکستانی حکام طاقت ور ادارے ایف آئی اے کو استعمال کرتے ہوئے قانون کی من مانی تشریح کے ذریعے اُن صحافیوں کو چپ کرانے کی کوشش کرتے ہیں جو’ کچھ اداروں ‘ پر تنقید کرکے ریڈ لائن کراس کرتے ہیں۔‘
شاہ زیب نے آر ایس ایف کو بتایا کہ وہ اس مقدمے پر حیران ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ مقدمہ دراصل لاپتہ افراد کے حوالے سے کی جانے والی ان کی خبر اور 24 مارچ کو ٹویٹ ،جس میں انہوں نے ایک حاضر سروس سینئر فوجی آفیسر جن پرالیکشن 2018 میں پولیٹکل انجنیئرنگ کا الزام تھا، کو ملنے والے ایوارڈ پر تنقید کی تھی، کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔
شاہ زیب نے آر ایس ایف کو بتایا کہ اس مقدمے کے حوالے سے انہیں دنیا نیوز کے مالکان سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں مل رہی۔’ جب انہیں اس کیس کا بتایا گیا تو ان کا رویہ سرد مہری پر مبنی تھا۔‘
آر ایس ایف ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2018 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 139ویں نمبر پر موجود ہے۔