پاکستان کے معروف آرکیٹیکٹک نیئر علی دادا کے مطابق سعودی عرب میں تعمیر ہونے والے نیوم سٹی کا معیار بہت بلند ہے۔ اس کا موازنہ پاکستانی یا دنیا میں ہونے والی تعمیرات سے نہیں کیا جا سکتا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نیئر علی دادا نے کہا کہ ’ہمارے ہاں بہت غیر معیاری تعمیرات ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں تعمیرات 60 سے 70 فیصد کمرشل مقاصد کے لیے ہوتی ہیں۔
’اس کی وجہ سے یہاں تعمیرات کا معیار بہت کم ہے۔ پاکستان میں ہونے والی تعمیرات کو معیار کی بجائے بہتر فیشن کے لیے سمجھا جاتا ہے۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ حکومت نے اعلان کیا تھا ملک میں آبادی کا پھیلاؤ بڑھانے کی بجائے بلند عمودی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی اس پر کتنا عمل ہو سکا؟
انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم بلند عمارتیں بنانے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ اس حوالے سے ہمارے پاس ٹیکنالوجی نہیں ہے۔
’کہیں آگ لگ جائے تو چھ منزل سے زیادہ اوپر آگ بجھانے کے آلات نہیں ہیں۔ اس کے لیے ہمارے پاس انفراسٹرکچر نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آبادی کا ابھی اتنا دباؤ نہیں ہے کہ عمودی تعمیرات کی ضرورت پیش آئے۔
’لیکن عمودی عمارتیں بنانے کی طرف اقدامات ہونا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیئر علی دادا کے بقول، ’زمین سے ربط رکھنا چاہیے اس کے مطابق تعمیرات کرنا چاہیے۔ فیشن کے لیے ادھر ادھر کے روحجان فالو نہیں کرنا چاہیے۔ ڈیزائن وہ ہونا چاہیے جو زمین کے ساتھ ربط کھائے۔‘
سعودی عرب میں تعمیر ہونے والے جدید ترین نیوم سٹی کے حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’دنیا میں نیوم سٹی جیسی تعمیرات دنیا میں کہیں نہیں ہو رہیں۔
’یہ منصوبہ اپنی مثال آپ ہے جو صرف سعودیز کا ہی ہے۔ یہ بہت قبل از وقت چیز ہے۔ نیوم سٹی ہر لحاظ سے مختلف ہے اس کا تصور اس کا ڈیزائن، تعمیرات اس کی ٹیکنالوجی اس کی ہر چیز خاص اور نئی ہے۔
ان کے خیال نیوم سٹی کا تصور ایسا نہیں جسے فالو کیا جا سکے کیونکہ اس طرح کے کام ایک ہی مرتبہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پراجیکٹس سے سبق حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔
’وہ رئیسوں کا منصوبہ ہے جو اپنے انداز میں تعمیر کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں حکومت نے شہروں کا پھیلاو روکنے کے لیے بلندی کی طرف عمارتیں بنانے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد تمام شہروں میں بلند عمارتیں بنانے کی اجازت عام کر دی گئی۔ اس کے بعد ہی کراچی، اسلام آباد اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں اب تک کئی بلند وبالا عمارات کی تعمیر ہو چکی ہے، جب کہ کئی تعیمراتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔