جہاں ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے وہیں پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے 29 نومبر کو میڈیکل انٹری ٹیسٹ (ایم سی اے ٹی) کا شیڈول جاری کر رکھا ہے۔
کرونا کی دوسری لہر میں شدت کے باعث طلبہ پریشان ہیں اور ٹیسٹ ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جبکہ پی ایم سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن طلبہ کا کرونا ٹیسٹ مثبت ہو وہ رپورٹ 26 نومبر تک جمع کرائیں جس کے بعد ان کا ٹیسٹ 13 دسمبر کو لیا جائے گا۔
پی ایم سی کے ایک عہدیدار کے مطابق وبا تو پورے ملک کیا دنیا میں پھیلی ہے اس کی وجہ سے امتحانات منسوخ نہیں کیے جا سکتے۔
دوسری جانب طلبہ نے امتحانات میں شرکت پر جان کو خطرہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ امتحان ملتوی کیے جائیں۔
میڈیکل ٹیسٹ کی امیدوار مریم خالد نے کہا کہ ’پی ایم سی ملک میں ٹیسٹ دینے والے لاکھوں مستقبل کے ڈاکٹروں کی جان سے کھیلنا چاہتا ہے۔‘
’ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ کرونا ٹیسٹ کرائیں جائیں اور جس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آئے گا ان سے 13 دسمبر کو ٹیسٹ لیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہاں تو لوگوں کو شعور ہی نہیں کہ ٹیسٹ کرایا جائے اور اگر یہ سوچ کر ٹیسٹ ملتوی نہیں ہو رہے کہ نوجوانوں میں قوت مدافیت زیادہ ہے تو کیا ہمارے والدین نہیں گھر میں ان کو بھی ہم سے کرونا کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔‘
مریم خالد نے کہا کہ ہم ٹیسٹ دینے کو تیار ہیں بے شک آن لائن لے لیے جائیں یا تاریخ بڑھا دی جائے۔
میڈیکل ٹیسٹ کے اور امیدوار غلام مرتضی سومرو نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جلسے جلوسوں پر پابندی لگا دی گئی سکول کالجز بند کر دیے گئے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ کرونا کی دوسری لہر زیادہ شدید ہے تو کیا مستقبل کے ڈاکٹروں کی جان بچانا ضروری نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ پہلے سلیبس میں تبدیلی کر کے میڈیکل کے طلبہ کو پریشان کیا گیا اور اب انٹری ٹیسٹ ایسے حالات میں لیے جا رہے ہیں جب کرونا کا پھیلاؤ عروج پر ہے۔
مرتضی سومرو کا کہنا تھا کہ جس طرح پی ایم سی کی جانب سے ’لاپرواہی‘ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اس سے طلبہ کے والدین بھی پریشان ہیں۔ انٹری ٹیسٹ کی تیاری کریں یا پہلے کرونا ٹیسٹ کرائیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے سوال کیا کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں جمع کر کے طلبہ کا میڈیکل انٹری ٹیسٹ لیا جا رہا ہے تو پھر سکول و کالجز بند کرنے کا کیا جواز تھا؟
’ہم باشعور لوگ ہیں ہمیں اس وبا کے پھیلنے کا زیادہ احساس ہے اور اتنا ہی خوف بھی ہے ایسے حالات میں ٹیسٹ کیسے دیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انٹری ٹیسٹ کو فوری ملتوی کیا جائے ورنہ ٹیسٹ کے باعث کرونا پھیلنے کی ذمہ داری پی ایم سی پر عائد ہوگی۔
جب مجمع لگانے پر پابندی اور سکول کالجز بند کر دیے تو یہ ٹیسٹ کیوں ملتوی نہیں ہوسکتے؟ اس پر پی ایم سی کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ وبا تو پوری دنیا میں پھیلی ہے اب سب کچھ تو نہیں روکا جا سکتا۔ اس کے علاوہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور/راولپنڈی نے بھی داخلہ ٹیسٹ کا شیڈول منسوخ نہیں کیا۔‘
انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق لاہور، راول پنڈی، کوئٹہ، پشاور اور کراچی میں 29 نومبر کو ہی داخلہ ٹیسٹ ہوں گے۔
جبکہ امیدواروں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ماسک سینٹائزر ساتھ رکھیں اور سماجی دوری کو یقینی بنائیں۔