برطانیہ کی معروف کیمبرج یونیورسٹی نے پاکستان کے لیے ماحولیاتی تعلیم کا پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت طلبہ کو ماحولیاتی تبدیلی اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔
کیمبرج یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ایجوکیشن گروپ نے اسلام آباد میں بدھ کو ہونے والی ایک تقریب میں اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل اور آنے والی نسلوں کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اس پر قابو پانے کی حکمت علمی کے بارے تعلیم و تربیت فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کیمبرج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’کیمبرج کلائمیٹ کوئسٹ‘ کے نام سے یہ مفت، ڈھائی گھنٹے کا آن لائن کورس پاکستان کے تمام تعلیمی بورڈز کے طلبہ کو موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار مستقبل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری معلومات اور مہارتیں فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کے مطابق یہ پروگرام خاص طور پر پاکستان کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، جس میں مقامی موسمیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جیسے 2010 کا تباہ کن سیلاب، 2017 کی شدید گرمی کی لہر، اور لاہور کی مسلسل فضائی آلودگی۔
اس میں سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں سمیت وہ پالیسیز بھی شامل ہیں جو حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے تیار کی ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکر عائشہ میاں نے کہا کہ ’ماحولیات کے علاوہ ذہنی صحت کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ آج کے طالب علم کے پاس فری ٹائم ہی نہیں۔‘
عائشہ میاں نے کہا کہ ’پاکستان میں 30 سال سے کم عم افرد کی اموات میں خودکشیاں کا بھی ایک بڑا حصہ ہے- ان کے خیال میں اسے پرائمری سطح سے شروع ہونا چاہیے۔‘
کیمبرج یونیورسٹی پریس اینڈ اسسمنٹ کی کنٹری ڈائریکٹر اور پاکستان کے لیے کلائمیٹ کوئسٹ کی سفیر عظمیٰ یوسف نے مقامی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس پروگرام کے ذریعے طلبہ کو موسمیاتی تبدیلی کی مشکلات اور پیچیدگیوں کو سمجھنے کا موقع ملے گا، اور وہ اس کے حل کے لیے عملی اقدامات سوچنے کے قابل ہوں گے تاکہ ہمارے سیارے کو سبز اور صحت مند بنایا جا سکے۔‘
کیمبرج میں بین الاقوامی تعلیم کے گروپ منیجنگ ڈائریکٹر روڈ سمتھ نے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں تعلیم کے اہم کردار پر زور دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’تعلیم ایک طاقتور آلہ ہے، لیکن آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں اس کی صلاحیت ابھی تک استعمال نہیں کی گئی ہے۔‘
کلائمیٹ کوئسٹ پروگرام کے علاوہ، کیمبرج تین سے 19 سال کے طلبہ کے نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم شامل کر رہا ہے۔
یہ کثیر الجہتی نقطہ نظر صرف روایتی مضامین جیسے جغرافیہ اور سائنس تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں وہ اقدار، مہارتیں اور رویے بھی شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
اس موقع پر تعلیم کے میدان میں تجربہ کار ماہرین کے ساتھ پینل گفتگو بھی منعقد ہوئی جس میں ان کا مستقبل کے چیلنجوں جیسے کہ مصنوعی ذہانت سے نمٹنے پر زور دیا۔ ان کا اصرار تھا کہ بقوں میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا بھی انتہائی اہم ہے۔
ایک غیرملکی ماہر کارل نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں دنیا کی اعلی تعلیم کی بہترین درس گاہیں موجود ہیں تو کیا یہاں کہ طلبہ کو اب بھی بیرون ملک جانا چاہیے؟ انہوں نے ایک یونیورسٹی میں اساتذہ کے لیے ایسے چشموں کی تیاری کی مثال دی جس سے استاد ورچوئیلی تعلیم دے سکیں گے۔ „یہ میں نے کسی مغربی تعلیمی ادارے میں ایجاد نہیں دیکھی۔‘
اس سے قبل کیمبرج کے مینجنگ ڈائریکٹر راڈ سمتھ نے بتایا کہ 95 فیصد پاکستانی طلبہ ملک کے اندر ہی اعلی تعلیم یونیورسٹیوں سے حاصل کرتے ہیں۔
فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹرینگ کے سیکرٹری محی الدین احمد وانی نے تقریب کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں ماڈل سکولز میں سے چند میں آئندہ برس کیمبرج کی آپشن طلبہ کو دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ خصوصی بسوں کے منصوبے کے تحت اسلام آباد کے دیہی علاقوں سے آٹھ ہزار طلبہ کی شہری تعلیمی اداروں میں تعلیم کو ممکن بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں زیر تعلیم طلبہ کو کروم بک مہیا کی جائے گی تاکہ وہ ٹیکنالوجی کی مدد سے تعلیمی معیار کو بہتر کرسکیں۔