پاکستان جمہوری تحریک ( پی ڈی ایم) نے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ختم کرنے کے مقصد کے ساتھ گذشتہ سال ستمبر میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔
سفر کا آغاز اچھا تھا اور پی ڈی ایم نے اپنے جلسوں سے موجودہ حکومت پر دباؤ ڈالا۔ تاہم اسمبلیوں سے استفعوں کے معاملے پر اس سفر میں رکاوٹیں آنا شروع ہو گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب اور پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان تلخ بیانات کے سپیڈ بریکرز نے سفر کو ناممکن نہ سہی مشکل ضرور بنا دیا۔
استعفوں اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب پر اتفاق نہ ہونے کے باعث پی ڈی ایم کی نو جماعتیں ایک طرف جبکہ پی پی پی دوسری جانب کھڑی نظر آئی۔
حال ہی میں عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم کو الوداع کہہ دیا جبکہ پی پی پی بھی شوکاز نوٹس ملنے پر شدید ناراض ہے۔ اس صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اپوزیشن اتحاد ختم ہونے کے دھانے پر کھڑا ہے۔
پی ڈی ایم میں داخلی انتشار کو صابر نذر کچھ یوں دیکھتے ہیں۔