کرونا کی تباہ کن چوتھی لہر سے دوچار

چوتھی ویو کے خطرے سے دوچار، اب جب تک ویکسین لگوانا، ماسک پہننا، ہاتھ دھونا ایک جگہ زیادہ لوگوں کا نہ جمع ہونا جیسے ایس او پیز کو سختی سے لاگو نہیں کیا جائے گا تب تک واضح خطرہ موجود رہےگا۔

کراچی میں ایک ویکسی نیشن سینٹر پر ہفتے کو لوگوں کی لمبی قطار جسے اچھا رجحان مانا جا رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں اس وقت کرونا کے بظاہر انڈین ویریئنٹ نے دھاوا بول دیا ہے۔ جہاں جولائی کے شروع میں 22 یا 23 اموات واقع ہوئیں اب کوئی 65 یا 67 کے قریب ہیں۔ ہسپتالوں میں اور تمام میڈیکل سہولیات پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔ بہت شہروں میں خصوصا کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مریضوں کا زیادہ دباؤ ۔ وینٹی لیٹرز، بستروں اور آکسیجن پر بھی ہے۔ سب سے زیادہ خراب صورت حال کراچی کی ہے جہاں دو دن تواتر سے 34 یا 35 افراد کی کرونا نے جان لی۔

صورت حال اب فورتھ ویو یا چوتھی لہر بن گئی ہے۔ اس سے بچنے کے تین طریقے ہیں۔ ان پر بین الاقوامی سطح اور امریکہ میں خاص طور پر ریسرچ ہوئی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے ویکسین لگانا بہت لازمی ہے، دوسرا ماسک پہننا اور تیسرا اپنی آمدورفت کو بہت کم کر دیں۔

ویکسین کی اہمیت اور اس کا موثر ہونا اس بات سے ثابت ہو گیا ہے کہ جو اموات چوتھی ویو میں واقع ہو رہی ہیں پاکستان اور ملک سے باہر بھی وہ زیادہ تر ان لوگوں کی ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگائی ہے۔

پاکستان میں چوتھی کرونا کی لہر کا خوف اور خطرہ کوئی تین ہفتے سے موجود تھا۔ اس میں ایک کوشش کی گئی بکرا عید سے پہلے کہ ایک بغیر کہے ہوئے لاک ڈاؤن کی طرح کی پابندیاں لگائی جائیں۔ کسی حد تک کہا جاتا ہے کہ این سی او سی اور ڈاکٹر فیصل سلطان نے کوشش کی کہ وزیر اعظم کو راضی کریں لیکن بحرحال وہ اقتصادی صورت حال پر ہمیشہ نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کی بھرپور کوشش تھی کہ لاک ڈاؤن نہ ہو۔

اس کے برعکس پھر یہ کر دیا گیا کہ چھٹیوں کو تین دن تک محدود رکھا گیا تاکہ زیادہ لمبی چھٹیاں نہ ہوں اور زیادہ لوگ میل ملاپ نہ کریں جس سے کہ کرونا کے پھیلاؤ میں تیزی آئے۔

بہرحال اس وقت عین ممکن ہے کہ اگلے ہفتے کراچی کی نوعیت کی تو نہیں لیکن کافی حد تک یہاں اسلام آباد کے علاقے میں بھی جو دارالخلافہ میں سخت پابندیاں لگائی جائیں گی۔ دکانوں اور دفاتر کے اوقات کافی کم کرنے پڑ جائیں گے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کروایا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں سہولیات بڑھانے کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی صورت حال پر بھی نظر ہے حکومت کی۔ کچھ ریزرو ہیں اور کچھ سرجری جب کم ہو گی ہسپتالوں میں تو اس کے نتیجے میں کچھ آکسیجن بچے گی۔ کچھ یہ اور کچھ صنعت شعبے سے ہٹا کر ہسپتالوں کو دی جائے گی۔ لیکن پھر بھی آکسیجن کے حوالے سے ضرور رہے گی کیونکہ یہ ایک ایسا آئٹم ہے جس کو آپ درآمد کریں گے۔ حکومت البتہ کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے حوالے سے فکرمند ضرور ہے۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی چوتھی لہر کے پس منظر میں حکومت نے ویکسین کو تیزی سے لگانے کے انتظامات کر لیے ہیں۔ ہر صوبہ میں اس کے ویکسین سینٹر بڑھائے ہیں بلکہ موبائل یونٹ بھی سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں میں انتظام کیا گیا ہے۔ ہر صوبے کے چھوٹے علاقوں میں موبائل یونٹ ویکسین لگانے کا انتظام ہے۔

پچھلے تین ایک ہفتوں میں لاکھوں کی تعداد میں ویکسین امریکہ، چین سے آئی ہے بلکہ پاکستان نے خود بھی تیار کی ہے۔ ملک میں اس وقت بظاہر ویکسین کی کمی نہیں محسوس ہو رہی ہے۔ لوگ بھی بظاہر اس چوتھی لہر کے خوف سے اور یہ سمجھ کر کہ یہ بڑی تیزی سے زور پکڑ رہی ہے ویکسین کی طرف مائل ہو گئے ہیں۔ کراچی میں رش اس کی ایک اچھی مثال ہے۔

آخر بھارت کے لوگوں کے حالات نظروں سے ابھی اوجھل، سوچ سے غائب نہیں ہوئے ہیں۔ لوگوں کی ویکسین کے حوالے سے بے جا تنقید اور منفی سوچ میں بھی تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ مثلا دو روز پہلے ایک دن میں دس لاکھ افراد کو ویکسین لگیں۔

چوتھی ویو کے خطرے سے دوچار، اب جب تک ویکسین لگوانا، ماسک پہننا، ہاتھ دھونا ایک جگہ زیادہ لوگوں کا نہ جمع ہونا جیسے ایس او پیز کو سختی سے لاگو نہیں کیا جائے گا تب تک واضح خطرہ موجود رہےگا۔

اس چوتھی لہر کے نقصانات پاکستانیوں کے لیے نہایت تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ حکومت کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی اس کا ادراک ہونا لازمی ہے۔

ماہرین کے خیال میں چوتھی لہر پاکستان میں کم از کم تین ہفتے تک اپنے سخت اثرات برقرار رکھے گی لہذا احتیاط کریں اپنے لیے سب کے لیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ