2022 میں یہ پابندی نافذ ہونے سے پہلے افغانستان میں ایک کلوگرام افیون کی قیمت 75 ڈالر تھی جو گذشتہ سال 750 تک پہنچ گئی۔
افغان طالبان
طالبان کی عبوری حکومت کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط قائم کرنے، غریب و امیر کے مابین امتیاز ختم کرنے اور اسلامی لباس کی ترویج کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔