روس کی وزارت خارجہ نے سرکاری خبررساں ادارے تاس (ٹی اے ایس ایس) کو بتایا ہے کہ وہ افغانستان کی طالبان تحریک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’جہاں تک طالبان تحریک کی دہشت گرد تنظیم کا درجہ ختم کرنے کی بات ہے تو اس معاملے پر وزارت خارجہ، وزارت انصاف اور دیگر خصوصی ادارے غور کر رہے ہیں، تاہم حتمی فیصلہ ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کرے گی۔‘
اس سے قبل افغانستان کے لیے روس کے خصوصی صدارتی نمائندے اور وزارت خارجہ کے عہدیدار ضمیر کابلوف نے تاس کو بتایا تھا کہ افغانستان میں برسراقتدار طالبان تحریک کے ایک وفد کو مئی میں ہونے والے قازان فورم میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قازان میں بین الاقوامی اقتصادی فورم ’روس - اسلامی دنیا‘ آئندہ ماہ 14 اور 19 مئی کو منعقد ہوگا۔
اگست 2021 میں امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ اس کے بعد سے امارت اسلامی اپنی حکومت کو تسلیم کروانے کے لیے کوشاں ہے لیکن اب تک دنیا کے کسی ملک نے باضابطہ طور پر انہیں تسلیم نہیں کیا اور اس کی وجہ بنیادی طور پر سخت سزائیں اور خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیاں ہیں۔
ستمبر 2021 میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس، چین، پاکستان اور امریکہ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغان طالبان اپنے وعدے پورے کریں جن میں خاص طور پر حقیقی نمائندہ حکومت کا قیام اور انتہا پسندی کو پھیلنے سے روکنا شامل ہیں۔
اسی مہینے افغان طالبان کی کابینہ میں شامل نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ پابندیوں میں کمی کے لیے روس نہ صرف اقوام متحدہ اور افغانستان کے درمیان ثالث بن سکتا ہے بلکہ پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ افغانستان کی تعمیر نو میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔