ماضی میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا انسان کی نفسیات کے لیے منفی ثابت ہوسکتا ہے، لیکن واٹس ایپ اور سوشل میڈیا انسانی صحت کے لیے شاید اتنا نقصان دہ نہیں ہے جتنا اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا۔
ایج ہل یونیورسٹی کی جانب سے جاری کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق واٹس ایپ پر دوستوں اور رشتہ داروں سے بات چیت کرنا انسان کی صحت اور نفسیات پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
وہ افراد جو اس ایپ پر زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کی جانب سے تنہائی کے احساس میں کمی اور عزت نفس میں اضافے کا اظہار سامنے آیا ہے۔
ایج ہل یونیورسٹی کی سینیئر ماہر نفسیات ڈاکٹر لنڈا کئیی کے مطابق اس سے قبل یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنا ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ شاید یہ اتنا برا نہیں ہے جتنا ہم سمجھتے تھے۔
ان کا کہنا تھا: ’آپ واٹس ایپ پر جتنا وقت گزاریں گے، اتنا ہی آپ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے جذباتی طور پر قریب محسوس کریں گے اور آپ کو یہ تعلق مضبوط محسوس ہوگا۔‘
ماضی میں سامنے آنے والی تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک، انسٹا گرام اور سنیپ چیٹ انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث بن رہی تھیں۔ 2016 میں یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کی ایک تحقیق کے مطابق فیس بک نے ’فس بک حسد‘ نامی ایک اصطلاح کو جنم دیا ہے۔اس کا مطلب فیس بک پر لوگوں کی پوسٹس دیکھ کر ان کی زندگی سے حسد محسوس کرنا تھا۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیہ کی 2018 میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق سوشل میڈیا پر گزارا جانے والا وقت انسانی زندگی میں احساس تنہائی، ذہنی دباؤ اور بے چینی سے بلواسطہ تعلق رکھتا ہے۔
ریسرچ کی روح رواں میلسا ہنٹ کہتی ہیں :’سوشل میڈیا پر کم وقت گزارنا ذہنی دباؤ اور احساس تنہائی میں واضح کمی کا باعث بنتا ہے۔ یہ اثرات اُن افراد پر جلدی مرتب ہوتے ہیں جو اس وقت ان مسائل سے دوچار تھے جب وہ تحقیق کاحصہ بنے۔‘
تازہ ترین ریسرچ میں تقریباً 200 سوشل میڈیا صارفین کو شامل کیا گیا۔ تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کہ انفرادی سطح پر کی جانے والی گفتگو اور سماجی رابطہ ہمارے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر کئیی کے مطابق تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ سوشل میڈیا پر قائم کیا جانے والا تعلق پائیدار ہو سکتا ہے اگر ہم ٹیکنالوجی کی انسانی نفسیات کے لیے اہمیت کو سمجھتے ہوں۔ یہ اس تاثر کو مضبوط کرتا ہے کہ سوشل میڈیا ایپس جیسے کہ واٹس ایپ پہلے سے قائم تعلقات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں اور صارفین کی نفسیات پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
© The Independent