نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) امریکی ریاست نیو یارک کی ایک وفاقی عدالت میں اپنے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت کا ایک مقدمہ جیت گیا ہے۔
اٹارنی جنرل آفس نے بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ مونا خان کو تصدیق کی پاکستان نیو یارک کی عدالت میں یہ کیس جیت چکا ہے۔
نیشنل بینک آف پاکستان کے جاری کردہ بیان کے مطابق بینک نے اپنے امریکی وکلا کے ذریعے مقدمے کو خارج کرنے کے لیے دائر درخواست کا بھرپور دفاع کیا جس کے نتیجے میں این بی پی کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا گیا۔
بینک کا موقف ہے کہ ’ہیرالڈ براؤن کیس میں جھوٹا الزام لگایا گیا تھا کہ این بی پی نے ایسی رقم کی منتقلی کی اجازت دی جو افغانستان میں امریکی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت میں استعمال ہوئی جو امریکی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جرم ہوسکتا ہے۔‘
بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ ’کیس کے خارج ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ این بی پی کے خلاف کسی قانونی بنیاد کے بغیر دعویٰ کیا گیا تھا۔‘
مقدمے میں بینک پر الزام تھا کہ اس نے فنڈز کے ٹرانسفر میں معاونت فراہم کی جن کا استعمال کرتے ہوئے افغنستان میں ایک امریکی بیس پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مقدمے میں بینک پر الزام تھا کہ پاکستانی شہری سیعد خان نے جو امریکہ میں مقیم تھے اپنے آبائی علاقے مینگورہ پیسے بھجوائے تھے جن کا بعد میں ایک دہشت گرد حملے میں استعمال ہوا جس میں نو امریکی فوجی مارے گئے۔
یہ کیس جیت کر نیشنل بینک اربوں ڈالر کے جرمانے سے بچ گیا ہے۔
اٹارنی جنرل کے دفتر میں سینیئر عہدیدار نے دی ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ کیس ہارنے کی صورت میں اگر یہ جرمانہ عائد ہوتا تو بینک ممکنہ طور پر دیوالیہ ہو جاتا۔
اس کی وجہ سے پاکستان فننانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ریویز میں بھی ممکنہ رکاوٹوں سے بچ گیا ہے جس کا اگلا ریویو 17 جون کو ہے۔