بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ: ’شہباز گل معافی مانگنے کے لیے تیار‘

شہباز گل نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ بریگیڈیئر رینک سے نیچے والے اپنے جنرلز کی بات نہ مانیں۔ شہباز پاگل نہیں ہیں، ایسی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، شہباز گل کی گفتگو میں نوازشریف اور مریم نواز مخاطب تھے: وکیل

10 اگست کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیشی کے موقعے پر لی گئی پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی تصویر (فوٹو انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد کی عدالت میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی ضمانت بعد از گرفتاری کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ شہباز گل معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔

 اسلام آباد کچہری میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے شہباز گل کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی اور سماعت شروع ہوتے ہی پولیس نے کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کیا۔

شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے عدالت کو بتایا کہ ’شہباز گل معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کربغاوت کا الزام لگا دیا گیا؟

’شہباز گل نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ بریگیڈیئر رینک سے نیچے والے اپنے جنرلز کی بات نہ مانیں۔ شہباز پاگل نہیں ہیں، ایسی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، شہباز گل کی گفتگو میں نوازشریف اور مریم نواز مخاطب تھے۔‘

وکیل برہان معظم نے مقدمے کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ آٹھ اگست کو غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا جس میں شہباز گل پر ادارے کے افسران میں تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا گیا۔ مقدمے کے بعد بیان میں مزید پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ شہباز گل نے بغاوت کروانے سے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ٹرانسکرپٹ کی مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔ اس سارے بیان پر کسی جگہ غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے اور شہباز گل اس غلط فہمی کو دور کرنے پر تیار ہیں۔

برہان معظم نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں ایک غلط ٹویٹ کی گئی جسے بعد میں پھیلا دیا گیا، شہباز گل نے اس ٹویٹ پر سزا کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’شہباز گل نے جو کہا وہ فوج کے خلاف نہیں تھا بلکہ ان کو بتانے کے لیے کہا تھا کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے۔

’ہمارا مطلب تو سٹریٹیجک میڈیا سیل تھا، جس سے متعلق بیان دیا تھا، آپ کیوں ان باتوں کو اپنی طرف لے رہے ہیں، بغاوت کا کوئی ایک فقرہ تو بتایا جائے جس سے فوج میں تقسیم ہوتی ہو۔‘

ملزم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مقدمے کے متن میں جو الفاظ ہیں وہ کبھی کسی نے استعمال نہیں کیے۔ ’افسران کو حکم نہ ماننے کا کہہ کر ادارے میں بغاوت کی کوشش تھی، ایف آئی آر کا مواد تمام امور کو دیکھ کر لکھا گیا۔ بغاوت واضح طور پر کی گئی۔‘ 

انہوں نے مزید کہا: ’تشدد کے الزامات کی تصدیق کروائی گئی، میڈیکل بورڈ نے تشدد کے الزامات کو رد کیا، میڈیکل بورڈ نے ملزم کی خواہش پر ہر بار میڈیکل کروایا، ثبوت اتنے واضح ہیں کہ مزید کسی بات کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔‘

سپیشل پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل صبح گیارہ بجے سنایا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان