چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں پیر کو 6.8 شدت کے زلزلے کی وجہ سے کم از کم 46 افراد ہلاک اور 16 لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے زلزلے سے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں صوبائی دارالحکومت چینگدو میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور عمارتیں لرز اٹھیں۔ وہاں دو کروڑ10 لاکھ آبادی پر کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
چین کے ارتھ کوئک نیٹ ورکس سینٹر نے بتایا کہ زلزلہ دوپہر کے بعد لڈنگ کاؤنٹی کے پہاڑی علاقے میں آیا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ٹویٹ کے ذریعے زلزلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سیچوان میں آئے زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر شدید دکھ ہے۔۔۔اس دکھ کی گھڑی میں ہم متاثرہ خاندانوں، عوام اور (چینی) حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
Deeply saddened by the loss of precious lives as a result of the earthquake in #Sichuan, China. We offer our profound condolences and most sincere sympathies to the bereaved families and stand by the government and people of in this tragedy.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 5, 2022
سیچوان، جو تبتی پلیٹو کے اس کنارے پر ہے جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں ملتی ہیں، وہاں باقاعدگی سے زلزلے آتے رہتے ہیں۔ جون میں دو زلزلوں میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
زلزلے کی وجہ سے تبت کے خود مختار علاقے گارزے کے تاریخی قصبے موکسی میں بجلی چلی گئی اور عمارتوں کو نقصان پہنچا جہاں 29 افراد ہلاک ہوئے۔
سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا نیوز نے منگل کو خبر دی کہ زلزلے کی وجہ سے اپنے گھروں سے منتقل ہونے والے 50 ہزار سے زائد افراد کے لیے خیمے لگائے گئے ہیں۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی میں دکھایا گیا کہ ریسکیو عملے نے موکسی میں گرے ہوئے گھر سے ایک زخمی خاتون کو نکالا۔ موکسی میں بہت ساری عمارتیں لکڑی اور اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ وہاں 150 افراد کو مختلف نوعیت کے زخم آئے ہیں۔
اس سے قبل حکام نے لڈنگ کاؤنٹی میں سات اور جنوب میں ساتھ والی شیمیان کاؤنٹی میں مزید 14 ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔
سی سی ٹی وی نے بتایا کہ حکام نے ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ پہاڑوں کے اطراف سے پتھر اور مٹی گرنے کی اطلاع دی جس سے گھروں کو نقصان پہنچا اور بجلی میں کی فراہمی میں خلل پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زلزلے کے مرکز سے 200 کلومیٹر(125 میل) دور چینگدو میں عمارتیں لرز اٹھیں۔ وہاں کی رہائشی ایک خاتون جیانگ ڈنلی نے بتایا کہ وہ31ویں منزل پر اپنے اپارٹمنٹ میں پانچ منٹ تک ایک ڈیسک کے نیچے چھپی رہیں۔ ان کے بہت سے پڑوسی آفٹر شاکس کے ڈر سے عمارت سے باہر چلے گئے۔
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’جون میں بھی ایک شدید زلزلہ آیا تھا، لیکن یہ زیادہ خوفناک نہیں تھا۔ اس بار میں واقعی خوفزدہ تھی، کیونکہ میں ایک اونچی منزل پر رہتی ہوں اور ہلنے سے مجھے چکر آ گئے۔‘
گرمی کی لہر اور خشک سالی کے بعد زلزلہ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے پانی کی قلت اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ سیچوان کا انحصار ہائڈرو پاور پر ہے۔
یہ علاقہ چین کی سخت ’زیرو کویڈ‘ پالیسی کے تحت تازہ ترین بڑے لاک ڈاؤن میں سرِ فہرست ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کی جانب سے چین میں پیر کو آنے والے زلزلے کی شدت 6.6 اور گہرائی 10 کلومیٹر (6 میل) ریکارڈ کی گئی۔ مختلف ایجنسیوں کی ابتدائی پیمائش میں اکثر تھوڑا سا فرق ہوتا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین میں آنے والا سب سے مہلک زلزلہ 2008 میں 7.9 شدت کا تھا جس میں سیچوان میں تقریبا 90 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔