اسرائیلی فورسز نے ہفتے کو شمالی غزہ میں ایک سکول اور دو ہسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے، جس میں کم از کم آٹھ فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کمال ادوان ہسپتال اور قریبی العودہ ہسپتال کو نشانہ بنایا جو پہلے ہی تباہ حال سہولیات کے ساتھ کم ترین سطح پر کام کر رہے تھے۔
ان دونوں حملوں میں ہونے والے جانی نقصان کی فی الحال تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
الجزیرہ کی جانب سے تصدیق شدہ ویڈیو فوٹیج میں زخمی فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے کمال ادوان ہسپتال پر فائرنگ کے بعد عمارت کی راہداریوں میں پناہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ شہر میں ایک سکول پر بھی بمباری کی جس میں کم از کم آٹھ فلسطینی جان سے گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اتوار کو غزہ کی سول ایمرجنسی سروس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ غزہ میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے سکول پر اسرائیلی حملے میں اموات کے ساتھ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب امدای تنظیموں کا کہنا ہے کہ 14 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں شدید سردی میں خود کو ٹھنڈ اور بارش سے بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق عالمی امدادی کارکنوں اور مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں کمبلوں اور گرم کپڑوں کی کمی ہے، جس سے کئی لوگ بیمار پڑ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عارضی پناہ گاہوں میں رہنے والے افراد شاید موسم سرما میں زندہ نہ رہ سکیں۔ اقوام متحدہ نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ تقریباً ساڑھے نو لاکھ لوگوں کو موسم سرما میں ٹھنڈ سے بچنے کے لیے ضروری امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کو یہ بھی خدشہ ہے کہ متعدی بیماریوں، جن میں گذشتہ موسم سرما میں اضافہ ہوا تھا اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت کے باعث انسانی بحران پیدا کا باعث بن سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے بھی خبردار کیا کہ غزہ میں موسم سرما میں لوگوں کو ضروری سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے نے گذشتہ چار ہفتوں کے دوران شمالی غزہ میں چھ ہزار خیمے تقسیم کیے لیکن وہ انہیں پٹی کے دیگر حصوں بشمول ان علاقوں تک پہنچانے میں ناکام رہے جہاں لڑائی جاری ہے۔