وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کے لیے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے اراکین پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم آفس سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔
گذشتہ رات چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔
جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں۔‘
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پاکستان فوج نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 افراد کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
نو مئی، 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نو مئی واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے اور اس نے فوجی عدالتوں کی جانب سے ان واقعات میں ملوث افراد کو سنائی گئی سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر چیلنج کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
رواں ماہ پانچ دسمبر کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنے مطالبات کو تسلیم نہ کیے جانے پر سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
انہوں نے اپنے مطالبات یعنی انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی اور نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اس کمیٹی میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر شامل ہوں گے، جو سٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کریں گے۔