پاکستان میں فوجی عدالتوں کی 25 شہریوں کو سزائیں سنانے پر یورپی یونین کو 'تشویش'

یورپی یونین کے خارجہ امور کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سزائیں ’پاکستان کے عالمی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھی جاتی ہیں۔‘

یورپی یونین کے پرچم 12 اپریل، 2024 کو برسلز میں یورپی کمیشن کی عمارت کے باہر لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)

یورپی یونین نے اتوار کو ایک بیان میں پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی عدالت کے ’یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
 
’ICCPR کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیرجانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔ ‘
 
بیان میں مزید کہا گیا: ’اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں دیا جانے والا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔‘
 
بیان میں کہا گیا کہ ’یورپی یونین کے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت فائدہ اٹھانے والے ممالک بشمول پاکستان نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی معاہدوں، بشمول ICCPR، کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ GSP+ کا درجہ برقرار رکھا جا سکے۔‘
 
انڈپینڈنٹ اردو نے اس بیان پر ردعمل جاننے کے لیے اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔ ان کا ردعمل سامنے آنے پر خبر میں شامل کیا جائے گا۔
 
پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
 
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس یوم سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی اور ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔

’کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لیے بھجوائے گئے، جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر انہیں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 
ہفتے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب خان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’دنیا کے کسی بھی مذہب معاشرے میں فوجی عدالتیں شہریوں کا نہ ٹرائل کرتی ہیں، نہ فیصلہ سناتی ہیں۔ 
 
’آج ملٹری کورٹس نے پاکستان تحریک انصاف کے نہتے لوگوں کے خلاف جو فیصلہ سنایا یہ بہت سیاہ ترین فیصلہ ہے۔ اس کی مثال نہیں ملتی اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور مذمت کرتے ہیں۔ ‘
 
اپنے ایک اور پیغام میں عمر ایوب خان نے کہا کہ شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور سزا سنانے والی فوجی عدالتیں دراصل ’کینگرو عدالتیں‘ ہیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان