پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے افغانستان کی سرحد سے متصل علاقے چاغی کی تحصیل نوکنڈی سے مقامی انتظامیہ نے ایک ڈرون طیارہ تحویل میں لیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پانچ روز قبل جمعے کو بلوچستان کے ضلع چاغی کی تحصیل نوکنڈی کے علاقے چوری بند میں افغانستان کی سرحد کے قریب ویرانے میں ایک ڈرون طیارہ پیرا شوٹ کے ذریعے اترا۔
انتظامیہ نے جب معائنہ کیا تو ڈرون طیارے کو خودکار نظام کے ذریعے دوبارہ اڑانے کی کوشش کی جارہی تھی جس پر اہلکاروں نے طیارے کی کچھ تاریں نکال دیں، جس سے طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ڈرون طیارہ چاغی سے متصل پاک افغان سرحد کے قریب پرواز کررہا تھا۔ کسی خرابی کے باعث اسے پیرا شوٹ کے ذریعے اتارا گیا تھا، جسے اہلکاروں نے قبضے میں لے لیا۔ طیارے میں دو کیمرے بھی نصب تھے، تاہم طیارے پر کسی ملک کا جھنڈا یا مونوگرام موجود نہیں، اس لیے یہ بتانا مشکل ہے کہ یہ کس ملک کا ڈرون ہے۔‘
واضح رہے کہ یہ علاقہ چور بند چاغی سے متصل پاک افغان سرحد سے 10 سے 15 کلومیٹر فاصلے پر صحرائی اور پہاڑی سلسلے پر مشتمل ہے۔دوسری جانب جب انڈپینڈنٹ اردو نے محکمہ داخلہ کے حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے ضلع چاغی سے ڈرون طیارہ ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’نوکنڈی سے ڈرون طیارہ ملا ہے جس کی اطلاع مقامی انتظامیہ کو ملی، جنہوں نے اسے تحویل میں لے لیا ہے اور بعد ازاں مزید تحقیقات کے لیے متعلقہ حکام کے حوالے کردیا ہے۔‘
محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ ڈرون طیارہ کس ملک کا ہے اور کس مقصد کے لیے پاکستانی حدود میں پرواز کر رہا تھا۔
نوکنڈی کی مقامی انتظامیہ کے مطابق ڈرون طیارہ بڑے سائز کا ہے جسے پک اپ گاڑی میں ڈال کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2017 میں بھی پاکستانی ایئرفورس نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے ایرانی ڈرون طیارے کو مار گرایا تھا تاہم اس بار یہاں آنے والے ڈرون طیارے کے کسی ملک سے وابستہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔