پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ہیول ایچ سکس نامی ہائی بریڈ چینی گاڑی لانچ کر دی گئی۔
یہ گاڑی دو کارساز کمپنیوں ساز گار اور جی ڈبلیو ایم نے مقامی سطح پر تیار کرنے کے بعد لانچ کی ہے۔
ہیول ایچ سکس کی لانچنگ لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں کی گئی جہاں گاڑیوں میں دلچسپی رکھنے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
لانچنگ کی تقریب کے دوران گاڑیوں کے شوقین افراد کی بڑی تعداد نے اس گاڑی کے بارے میں مزید معلومات بھی حاصل کیں۔
کمپنی نے اعلان کیا کہ ’گاڑی کی بکنگ جمعہ، 18 نومبر سے شروع کی جا رہی ہے اور دو ماہ میں گاڑیاں فراہم کرنے کا آسلسلہ شروع ہو جائے گا۔‘
گاڑی کی قیمت اور خصوصیات
ہیول برینڈ کے ترجمان ابو زرعلی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس گاڑی کی تعارفی قیمت 97 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔‘
ان کے بقول ’چینی کمپنیوں کی گاڑیوں نے اب پاکستان میں دیگر برینڈز کی گاڑیوں کے مقابلے میں جگہ بنا لی ہے اورمعیار بہتر ہونے کی وجہ سے لوگ اب خوشی سے یہ گاڑیاں خرید رہے ہیں۔ ہیول کے نام سے پہلے بھی کئی گاڑیاں پاکستانی مارکیٹ میں کامیابی سے چل رہی ہیں اور ہیول ایچ سکس جو پاکستان میں اب لانچ کی گئی دنیا بھر میں رواں سال فروخت ہونے والی اس قیمت کی گاڑیوں میں دوسرے نمبر پر رہی ہے۔‘
ابوزر نے کہا ’اس حوصلہ افزا صورت حال میں ہمیں یقین ہے کہ یہ گاڑی پاکستان میں بھی کامیابی سے بزنس کرے گی کیوں کہ اس میں جو خصوصیات ہیں وہ دوسری گاڑیوں میں نہیں ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہیول ایچ سکس ایک سی سیگمنٹ کراس اوور ایس یو وی ہے، جو ایم جی ایچ ایس پی ایچ ای وی، ٹویوٹا آراے وی فور ہائی بریڈ، ہنڈا سی آر وی اور دیگر کراس اوور گاڑیوں کے مقابلے میں لانچ کی گئی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس میں ٹربو چارجڈ 1.5 لیٹر چار سلنڈر پٹرول انجن دیا گیا ہے، جو ایک الیکٹرک موٹر کے ساتھ مل کر 240 ہارس پاور اور530 نیوٹن میٹر ٹارک پیدا کرتا اس طاقت کے ساتھ یہ گاڑی 7.5 سیکنڈ میں صفر سے 100 کی رفتار پکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘
ابوزر نے مزید بتایا کہ ’یہ گاڑی شہر کی ٹریفک میں ایک لیٹر پیٹرول میں 18 کلومیٹر فاصلہ طے کر سکتی ہے، جبکہ ہائی وے پراس کی فیول ایوریج اس سے بھی بہتر ہو گی۔ الیکٹرک موٹر اور بیٹری کی حفاظت کے لیے اس گاڑی کی ٹاپ سپیڈ 180 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہیول ایچ سکس کی قیمت 97 لاکھ روپے ہے جبکہ اس کی بکنگ 19 لاکھ روپے سے کرائی جا سکتی ہے۔ گاڑی میں چھ ایئر بیگز،360 ڈگری کیمرا، ٹریکشن اینڈ سٹیبلٹی کنٹرول، ہل سٹارٹ اسسٹ اینڈ ڈیسنٹ کنٹرول، ٹائر پریشر مانیٹرنگ سسٹم، کولیژن وارننگ، آٹونومس بریکنگ، اڈاپٹو کروز اور کلائمیٹ کنٹرول اوروائرلیس چارجنگ سمیت متعدد جدید فیچرز فراہم کیے گئے ہیں۔‘
کمپنیوں میں اشتراک اور حکومتی پالیسی
ہیول چینی کمپنی ایم ڈبلیو جی اور پاکستان میں رکشے بنانے سے کام شروع کرنے والی مقامی کمپنی ساز گار کا مشترکہ برینڈ ہے لہذا تقریب کے دوران ہم نے دیکھا کہ ایم ڈبلیو جی اور سازگار کمپنی کے عہدیدار الگ الگ نظر آئے دونوں اس لانچنگ کا کریڈٹ اپنی اپنی کمپنیوں کو دے رہے تھے۔
دونوں کمپنیوں کے ملازمین نے شرٹس پر بھی اپنی اپنی کمپنیوں کے لیبل لگا رکھے تھے۔
فوٹو سیشن کے دوران بھی دونوں کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کے الگ الگ گروپ فوٹو بنائے گئے اس کی بڑی وجہ زبان کی مجبوری بھی تھی کیونکہ چینی شہری اپنی زبان بول رہے تھے اور پاکستانی کمپنی کے عہدیدار اپنی زبان، تاہم دونوں میں بات چیت کا واحد ذریعہ انگریزی زبان تھی۔
تقریب کے دوران میڈیا مینجمنٹ میں بھی کافی مسائل پائے گئے بریفنگ کا الگ سے کوئی بہتر انتظام موجود نہیں تھا نہ ہی لوگوں کوگاڑی سے متعلق معلومات کی فراہمی کا کوئی معقول انتظام تھا البتہ سٹیج پر تقاریر کے دوران ضرور گاڑی کے بارے میں شرکا کو ضروری خصوصیات سے آگاہ کیا گیا۔
(ایڈیٹنگ: فرخ عباس)