شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے جنوبی کوریا کو توہین آمیز دھمکیاں دیتے ہوئے نئے جنوبی کورین صدر اور حکومت کو ’احمق‘ اور ’امریکی ہڈی کے پیچھے بھاگنے والا جنگلی کتا‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کم یو جونگ کا یہ بیان جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے دو روز بعد جمعرات کو سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربات پر اضافی یکطرفہ پابندیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وزارت نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا جوہری تجربے جیسی بڑی اشتعال انگیزی کرتا ہے تو وہ اس کے مبینہ سائبر حملوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرے گا، جو ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے مالی اعانت کا اس کا ایک نیا اہم ذریعہ ہے۔
کم یو جونگ نے ایک بیان میں کہا: ’مجھے حیرت ہے کہ جنوبی کورین گروپ، جو امریکہ کی طرف سے دی گئی ہڈی کے پیچھے بھاگتے جنگلی کتے سے زیادہ نہیں، نے شمالی کوریا پر کون سی پابندیاں عائد کی ہیں۔‘
انہوں نے جنوبی کوریا کے نئے قدامت پسند صدر یون سک یول اور ان کی انتظامیہ کے حکام کو ’احمق‘ قرار دیا، جو ’خطرناک صورت حال پیدا کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب مون جے ان یون کے لبرل پیشرو جو شمالی کوریا کے ساتھ مفاہمت کے خواہاں تھے، اقتدار میں تھے تو جنوبی کوریا ’ہمارا ہدف نہیں تھا۔‘
اے پی کے مطابق اسے جنوبی کوریا میں یون مخالف جذبات کو فروغ دینے میں مدد کرنے کی ممکنہ کوشش کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
کم یو جونگ نے کہا کہ ’ہم ایک بار پھر بدتمیز اور احمقوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ پیانگ یانگ کے خلاف امریکہ اور اس کی جنوبی کوریائی کٹھ پتلیوں کی سخت پابندیاں اور دباؤ، شمالی کوریا کی دشمنی اور غصے کو بڑھاوا دینے اور ان کے لیے پھندے کے مترادف ہوں گی۔‘
کم یو جونگ کے پاس شمالی کوریا کی حکمران ورکرز پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی نائب محکمہ ڈائریکٹر کا سرکاری عہدہ ہے، لیکن جنوبی کوریا کی جاسوس ایجنسی کا خیال ہے کہ وہ اپنے بھائی کے بعد شمالی کوریا کی دوسری طاقتور ترین شخصیت ہیں اور جنوبی کوریا اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو سنبھالتی ہیں۔
جنوبی کوریا کے نجی سیجونگ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار چیونگ سیونگ چانگ کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کم یو جونگ نے جنوبی کوریا کے خلاف اشتعال انگیزی دکھائی ہو لیکن شمالی کوریا اب بھی جزیرہ نما کوریا میں فوجی تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے کیونکہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات کی انچارج ہیں اور شمالی کوریا کی فوج پر ان کا کچھ اثر و رسوخ ہے۔
گذشتہ ماہ جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے ان 15 افراد اور 16 تنظیموں پر یکطرفہ پابندیاں عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور میزائل پروگراموں کی مالی اعانت کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
یہ پانچ برسوں میں شمالی کوریا پر سیئول کی جانب سے پہلی یکطرفہ پابندیاں تھیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بڑی حد تک ایک علامتی اقدام تھا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مالی معاملات بہت کم ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی مبینہ غیر قانونی سائبر سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے سیئول کی جانب سے امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون پر زور دینے سے شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پروگراموں کی مالی معاونت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں برس کے اوائل میں اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ شمالی کوریا مالیاتی اداروں اور کرپٹو کرنسی فرموں اور ایکسچینجز سے کروڑوں ڈالر کی چوری کر رہا ہے۔ یہ غیر قانونی رقم اس کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے لیے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات پر 2006 سے اب تک اقوام متحدہ کی جانب سے 11 بار پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔
لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس سال ممنوعہ بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کے باعث شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کرنے میں ناکام رہی ہے، کیونکہ کونسل کے ویٹو کا اختیار رکھنے والے دو ارکان چین اور روس نے ان کی مخالفت کی تھی۔
شمالی کوریا بارہا کہہ چکا ہے کہ اقوام متحدہ کی پابندیاں اس کے ساتھ امریکہ کی دشمنی اور جنوبی کوریا کے ساتھ اس کی باقاعدہ فوجی مشقوں کا ثبوت ہیں۔
اس سے قبل کم یو جونگ نے منگل کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ کو ’مزید خطرناک سکیورٹی بحران‘ کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ شمالی کوریا کے حالیہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کی مذمت کی جائے، جو پورے امریکہ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور امریکی رہنماؤں پر ذاتی حملوں کی وجہ سے بدنام ہے۔
ملک کے سربراہ کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے امریکہ کا موازنہ ’بھونکنے والے خوفزدہ کتے‘ سے کیا ہے جبکہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ذہنی طور پر معذور امریکی‘ کہہ چکی ہیں۔
مارچ 2021 میں جب جنوبی کوریا کے سابق رہنما مون جے ان ابھی عہدے پر تھے تو، کم یو جونگ نے انہیں ’امریکہ کا پالتو طوطا‘ کہا تھا۔
(ترجمہ: محمد العاص)